کتاب: محدث شمارہ 338 - صفحہ 42
تحقیق وتنقید محمد رفیق چودھری غیر مسلموں پر شرعی قوانین کا نفاذ ہمارے ہاں کے بعض تجدد پسند لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اسلامی ریاست کے شرعی قوانین کانفاذ مسلمانوں پر تو ہوسکتا ہے مگر غیرمسلم شہریوں پر نہیں ہوسکتا۔ لیکن یہ لوگ اس حقیقت کو فراموش کردیتے ہیں کہ شرعی قوانین دراصل اسلامی ریاست کا وہ ملکی قانون(Law of the Land) ہوتا ہے جسے وہ بلا امتیاز اپنے ہاں کے تمام باشندوں پر نافذ کرنے کا حق رکھتی ہے۔ تعجب ہے کہ یہ لوگ ایک طرف تو اس عالمگیر سیاسی اُصول کو تسلیم کرتے ہیں کہ دنیا کی ہر آزاد اور خود مختار ریاست اپنا ملکی قانون (Public Law) اپنے تمام شہریوں پر نافذ کرسکتی ہے مگر دوسری طرف ان لوگوں کے تعصب اورہٹ دھرمی کا حال یہ ہے کہ یہ لوگ اسلامی ریاست کو اُس کا یہ بنیادی حق دینے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ وہ بھی اپنے شہریوں پراپنا ملکی قانون نافذ کرسکے۔ درحقیقت یہ ان مغرب زدہ دانشوروں کے علم و نظر کا افلاس ہے کہ وہ اسلام کو بھی دنیا کے دوسرے مذاہب کی طرح کا ایک مذہب سمجھتے ہیں ۔اسے بھی فرد کا ذاتی معاملہ(Private Matter) قرار دیتے ہیں ۔ پھر کبھی اسے ملکی سیاست اور اِجتماعی زندگی سے بے دخل کردیتے ہیں اور کبھی یوں کہتے ہیں کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ کسی مذہب کو اس کے نہ ماننے والوں پرزبردستی ٹھونسا جائے؟ اہل علم جانتے ہیں کہ اسلام دوسرے مذاہب کی طرح کا ایک مذہب نہیں ہے،بلکہ وہ ایک ایسا دین ہے جو انسان کی اِنفرادی اور اجتماعی زندگی دونوں پر حاوی ہے۔ جس میں دین اور دنیا کی کوئی تفریق نہیں ، جس میں دین اور سیاست الگ الگ نہیں ۔جو ایک مکمل ضابطۂ حیات