کتاب: محدث شمارہ 338 - صفحہ 41
استثنا اگر دیا بھی گیا ہے، تو وہاں کے عوام بھی اپنے بادشاہ یا صدر سے بھی مثالی کردار کی توقع رکھتے ہیں ۔ وہ اُنھیں اس طرح کی چھوٹ یا آزادی دینے کو بھی تیار نہیں ہیں جو ایک عام شہری کو حاصل ہے۔ ماضی قریب میں امریکا کے صدر رچرڈ نکسن کو واٹرگیٹ سیکنڈل کا سامنا کرنے کی وجہ سے صدارت سے الگ ہونا پڑا۔ ان کا قصور صرف یہ تھا کہ اُنھوں نے اپنے سیاسی مخالفین کے فون ٹیپ کرنے کی اجازت دی تھی۔ صدر بل کلنٹن کو مونیکا لیونسکی کیس میں انکوائری کمیشن کے سامنے وضاحت پیش کرنا پڑی۔ ان کاجرم یہ تھا کہ اُنھوں نے اپنی خاتون سٹاف افسر سے عشق بازی کی تھی اور پھر عوام کے سامنے جھوٹ بولا تھا۔ برطانوی عوام کے خیال میں صدر مملکت سے کسی جرم کا صدور محال ہے۔ فرض کیجیے اگر ملک کے خلاف بہت بڑی اخلاقی یا مالی کرپشن کا کوئی الزام سامنے آتا ہے تو برطانوی عوام اُس کی معزولی کی تحریک چلائیں گے۔ برطانوی بادشاہ چارلس اوّل کو اس بنا پر پھانسی کی سزا دی گئی کہ اُس نے پارلیمنٹ کو معزول کیا تھا۔ یہ ۱۶۴۸ء کا واقعہ ہے۔ اسی لیے ہمارے دانشور جو سربراہِ ریاست کو استثنا دینے کے حامی ہیں ، اُنہیں مغرب کے ’ترقی یافتہ‘ جمہوری معاشروں کی ان روایات کو بھی پیشِ نظر رکھنا چاہیے۔ خریدارانِ محدث توجہ فرمائیں خریدارانِ محدث کو مدتِ خریداری ختم ہونے کی اِطلاع بذریعہ پوسٹ کارڈ دی جاتی تھی اَب قارئین کی آسانی کے لیے محدث کے لفافہ پر چسپاں ایڈریس میں بھی زرِ سالانہ ختم ہونے کی اطلاع دی جاتی ہے۔لہٰذا جن حضرات کو مارچ ۲۰۱۰ء اور جون ۲۰۱۰ء سے مدتِ خریداری ختم ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔از راہِ کرم اوّلین فرصت میں زرِ تعاون بھیج کر تجدید کروائیں ۔ شکریہ منجانب:محمد اصغر،مینیجر ماہنامہ ’محدث‘،لاہور،فون:0305-4600861