کتاب: محدث شمارہ 338 - صفحہ 4
یورپی اقوام آئے روز کسی نہ کسی اسلامی شعار کے خلاف کمربستہ ہوکر اپنے داخلی خوف کا اظہار کررہی ہوتی ہیں ۔ درجہ بدرجہ اسلام کو بنیاد پرستی، انتہاپسندی، شدت پسندی اور آخر کار دہشت گردی کا مترادف باورکرانے کی ہرممکنہ کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ ہریورپی ملک کا میڈیا یک رخی رپورٹنگ اور پروپیگنڈے کے بل بوتے پر اپنے عوام کی اسلام مخالف ذہن سازی پر کمر بستہ ہے، یوں لگتا ہے کہ اُنہیں ’اسلامو فوبیا‘ ہوگیا ہے۔ اُنہیں مغربی ممالک کی ظالمانہ جارحیت اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سنگین انسانی المیوں سے اپنے عوام کو متعارف کرانے کی تو کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوتی، جبکہ اس کے ردعمل میں مظلوم کی پکار کو اس انداز میں اُبھارا جاتا ہے کہ اس سے شدت و تشدد کا تاثر اُبھر کر سامنے آئے۔ یورپ میں امن و رواداری کے چیمپئن سکنڈے نیوین ممالک نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کا اپنا روزمرہ معمول بنا رکھا ہے۔ آج کے آزاد منش انسان کو یہ رکاوٹ بری طرح کھٹکتی ہے کہ مسلمان اپنی مقدس شخصیات کے بارے میں ان کی سی آزاد روش کو کیوں اختیار نہیں کرلیتے؟ مدارس و مساجد اور ان کے متعلقین کے بارے اہل مغرب کی دلچسپی دیدنی ہے اور وہ اُنہیں دنیا کا امن برباد کرنے والا ثابت کرنے پر تلے بیٹھے ہیں ۔ قرآنِ کریم کے بالمقابل ’فرقان الحق‘ کے نام سے خود ساختہ قرآن کو پروان چڑھانے کی سازشیں کی جا تی ہیں اور اس مقدس کتاب کو معاذ اللہ نجس نالیوں میں بہایا جاتا ہے۔ اسلام کا نظریۂ جہاد اور مجاہدین ان کے لئے خوف کی سنگین علامت بنے ہوئے ہیں اور یورپی پارلیمنٹوں سے وابستہ اراکین قرآنِ کریم کی آیات کو خود ساختہ عالمی امن کے لئے شدید خطرہ قرار دے چکے ہیں ۔ اسلام کے خلاف اور اسلامی مفاہیم کو مسخ کرنے کے لئے دنیا کی ہر زبان میں کئی ایک فلمیں بنائی اور دکھائی جارہی ہیں ۔ حال ہی میں سویڈن میں مساجد کے مینارعظیم شناختی مسئلہ بن کر اُبھرے ہیں ، یاد رہے کہ سویڈن میں ۴۰ کے قریب مساجد میں یہ مینار صرف تین مساجد پر ایستادہ تھے، لیکن سویڈن کا سیکولرزم اس سے خطرہ میں پڑا ہواہے۔ انہی دنوں امریکہ سمیت یورپی ممالک میں ائیرپورٹس پر مسلمانوں کو برہنہ سکیننگ کے مرحلے سے گزارا جارہا ہے، امریکہ کے برعکس برطانیہ ویورپ میں اسے ائیرپورٹ انتظامیہ کا اختیار قرار دیا گیا ہے کہ وہ کس مسلم خاتون کی باڈی سکیننگ کرنا ضروری خیال کرتے ہیں ۔ مسلم دانشور اسے ’برہنہ دہشت گردی‘ کا عنوان دے کر مسلم اُمہ سے اس امتیازی سلوک کی برملا