کتاب: محدث شمارہ 338 - صفحہ 31
کے مطابق برے معنی کو متحمل ہے، لیکن عربی تصور کے مطابق یہ قابل ناز لقب تھا، کیونکہ جہل کے معنی تھے: برے نتائج کی پروا کیے بغیر اپنے عزم پر قائم رہنا۔قرآن عذاب ِآخرت سے ڈراتا ہے، ابوجہل اس سے نہیں ڈرتا تھا۔ ایامِ جاہلیت میں آپ کو ظالم، جاہل اور سارق یہاں تک کہ دجال (برا فریبی) نام والے بھی ملیں گے، لیکن شحیح وبخیل جیسے نام نہ ملیں گے۔ ﴿تُحِبُّوْنَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا﴾ ایک ایسی بات تھی جسے عرب برداشت نہیں کرسکتا تھا۔ ایک شخص نے تردید کی اور اس نے کہا کہ میں ڈھیروں مال ہلاک کر چکا ہوں ، میرے جیسوں کومال کا حریص بتانا کیسی بات ہے۔ اس قول کے جواب میں اللہ نے سورہ بلد نازل کی اور عرب کے معاشی نظام کی ایک اورشہ رگ سے خون نچوڑنے کی ابتدا کر دی۔ فرمایا: ﴿ لَا أُقْسِمُ بِہٰذَا الْبَلَدِ٭ وَأَنْتَ حِلٌّ بِہٰذَا الْبَلَدِ٭ وَوَالِدٍ وَّمَا وَلَدَ٭ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْ کَبَدٍ٭ أَیَحْسَبُ أَنْ لَّنْ یَّقْدِرَ عَلَیْہِ أَحَدٌ٭ یَّقُوْلُ أَہْلَکْتُ مَالًا لُّبَدًا٭ أَیَحْسَبُ أَنْ لَّمْ یَرَہُ أَحَدٌ٭ أَلَمْ نَجْعَلْ لَّہُ عَیْنَیْنِ٭ وَلِسَانًا وَّشَفَتَیْنِ٭ وَہَدَیْنٰہُ النَّجْدَیْنِ٭ فَلَااقْتَحَمَ الْعَقَبَۃَ٭ وَمَا أَدْرٰٰکَ مَا الْعَقَبَۃُ٭ فَکُّ رَقَبَۃٍ٭ أَوْ إِطْعٰمٌ فِی یَوْمٍ ذِیْ مَسْغَبَۃٍ٭ یَتِیْمًا ذَا مَقْرَبَۃٍ٭ أَوْمِسْکِیْنًا ذَا مَتْرَبَۃٍ٭ ثُمَّ کَانَ مِنَ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْ بِالْمَرْحَمَۃِ٭ أُولٰئِکَ أَصْحٰبُ الْمَیْمَنَۃِ٭ وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا ہُمْ أَصْحٰبُ الْمَشْئَمَۃِ٭ عَلَیْہِمْ نَارٌ مُّؤْصَدَۃٌ﴾ (سورۃ البلد) ’’ نہیں میں تو اس شہر کو دلیل بناتا ہوں ۔ اس حال میں کہ تواس شہر میں مقیم ہے۔ اور ہر باپ (یا ماں ) او رہر بیٹے (بیٹی) کو۔ یقینا ہم نے انسان کو دشواری میں پیدا کیا۔ کیا(پھر بھی) اس کا خیال ہے کہ اس پر کسی کا بس نہ چلے گا۔ کہتا ہے کہ میں تو ڈھیروں مال تباہ کر چکا ہوں ۔ کیا وہ سمجھتا ہے کہ اسے کسی نے نہیں دیکھا۔ کیا یہ واقعہ نہیں کہ ہم نے اسے (دیکھنے کو) دو آنکھیں دیں اور (بولنے کو) ایک زبان اور دو ہونٹ دیے اور ہم نے اسے دونوں بلندیاں دکھا دیں ۔ پھر بھی درمیانی کھائی میں نہیں اُترا۔ اور توکیا جانے درمیانی کھائی کیا شے ہے۔ ایک گردن کو رہائی دینا یا کھلانا کسی بھوک والے دن میں کسی قرابت مند یتیم کو۔ یا خاک میں لتھڑے کسی مسکین کو پھر یہ کہ وہ ہونا ان میں سے جوایمان لائے اور ایک دوسرے کو جھیلنے کی اور ایک دوسرے کو ترس کھانے کی رائے دیتے ہیں ،یہ لوگ ہیں دائیں بازو والے اور جو ہماری آیتوں کے منکر