کتاب: محدث شمارہ 338 - صفحہ 29
أَکْرَمَنِ وَأَمَّا إِذَا مَاابْتَلٰہُ فَقَدَرَ عَلَیْہِ رِزْقَہُ فَیَقُوْلُ رَبِّیْ أَہَانَنِ٭ کَلَّا بَلْ لَّا تُکْرِمُوْنَ الْیَتِیْمَ٭ وَلَا تَحٰٓضُّوْنَ عَلٰی طَعَامِ الْمِسْکِیْنِ٭ وَتَأْکُلُوْنَ التُّرَاثَ أَکْلاً لَّمَّا٭ وَتُحِبُّوْنَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا٭ کَلَّا إِذَا دُکَّتِ الْاَرْضُ دَکًّا دَکًّا٭ وَجَائَ رَبُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّا٭ وَجِایئَ یَوْمَئِذٍ بِجَہَنَّمَ یَوْمَئِذٍ یَّتَذَکَّرُ الإِنْسَانُ وَأَنّٰی لَہُ الذِّکْرٰی٭ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ قَدَّمْتُ لِحَیِاتِیْ٭ فَیَوْمَئِذٍ لاَّ یُعَذِّبُ عَذَابَہُ أَحَدٌ٭ وَّلَا یُوْثِقُ وَثَاقَہُ أَحَدٌ﴾ ’’یقینا تیرا ربّ (آج کے مفسدوں کی بھی) تاک میں ہے مگر( نادان) انسان کو جب اس کا ربّ آزماتا ہے اور (بغرضِ آزمائش) اس کو عزت او رنعمت دیتا ہے تو وہ (بس) ناز کرتا ہے کہ میرے ربّ نے میری توقیر کی اورجب اسے آزماتا ہے پھر اس کی روزی گھٹاتا ہے تو وہ (بس) گلا کرتا ہے کہ میرے ربّ نے میری عزت گھٹائی۔ ایسا نہیں بلکہ (وجہ یہ ہے کہ) تم یتیم کی توقیر نہیں کرتے اور ایک دوسرے کومسکین کے کھلانے پر آمادہ نہیں کرتے اور میراث کوسب سمیٹ کھاتے ہو اورمال کی بے حد محبت رکھتے ہو۔ خبردار! جب کہ زمین کو توڑ پھوڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کیا جائے گا اور تیرا پروردگار آئے گا اور فرشتے قطار در قطار۔ اور اس دن جہنم لائی جائے گی اس دن انسان اپنی کرنی یاد کرے گا اور اس کا یاد کرنا کس کام کا؟ بولے گا: اے کاش! میں نے اپنے جینے کے لئے کچھ کیا ہوتا۔ اس دن کا ساعذاب کوئی نہ دے گا اور اس کی طرح کوئی نہیں جکڑے گا۔‘‘( الفجر:۱۴ تا۲۶) یہاں تک جواب تھا، اللہ سے یہ گلا کرنے والے کا کہ میرے ربّ نے مجھے بے عزت کر دیا ہے حالانکہ مجھ جیسے دوسروں کو عزت دی ہے۔ میری بے عزتی کاسبب صرف اس کی مرضی ہے، اس میں ہم جیسوں کے کسی جرم کا دخل نہیں ہے۔ سامع اوّل اللہ کے ان ارشادوں کی سراپا تصدیق تھا، کیونکہ عادِ ارم کے عاد، قوم لوط کی بستی المؤتفکۃ، فرعون ذوالاتاد کے اوتاد اورثمود کے مکانات جو اَصلاً پہاڑ تھے، اس کی عقل سے اورشفع ووتر اس کے کانوں سے باتیں کر چکے تھے اور وہ جان چکا تھا کہ جو ہوا اور جس وجہ سے ہوا،اسی وجہ سے پھر ہو سکتا ہے ۔ ٹوٹی پھوٹی بستیاں خبر دے چکی تھیں کہ اس طرح پوری دنیا ٹوٹ پھوٹ سکتی ہے اور ٹوٹ پھوٹ کے رہے گی۔ البتہ اسے نہیں معلوم تھا کہ اس ٹوٹ پھوٹ کے بعد کیا ہو گا، ان آیتوں نے اسے بتایا کہ اس دن مجرموں کو سزا دی جائے گی۔ ابھی تک وہ اولوا النہٰی میں سے ایک