کتاب: محدث شمارہ 338 - صفحہ 28
پہاڑوں کاذو (فرماں روا) ذوالاوتاد کہلاتا تھا۔ ایک پہاڑ پرچوتھے خانوادہ کے پہلے فرعون سارع کو اس طرح دکھایا گیا ہے کہ ایک عرب کو زمین پر پٹک کر اس کے سر کے بال پکڑے ہوئے ہے اور اس کے اندر میخ ٹھوکنے پر آمادہ ہے، یہ تھا پہلا فرعون ذوالاتاد۔ سورہ کا مخاطب ذوحجر جس نے المؤتفکۃ میں دس راتیں گزارنے اور وہاں کی تاریخی سحر اور فجر کے آثار دیکھنے اور شفع و وتر سے آثار کی داستان سننے کے علاوہ عادِ ارم کے عاد، ثمود کے گھر بنے ہوئے چٹان اور فرعون کے اَوتاد کو بھی دیکھا، ان لوگوں میں سے ایک تھا جن کی بابت سورہ عنکبوت میں فرمایا گیا کہ عاد وثمود کا حال اس کے مسکنوں سے تم پر واضح ہو چکا ہے۔ اس لیے اللہ نے فرمایا: ﴿أَلَمْ تَرَ کَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِعَادٍ اِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ الَّتِیْ لَمْ یُخْلَقْ مِثْلُہَا فِی الْبِلَادِ وَثَمُوْدَ الَّذِیْنَ جَابُو الصَّخْرَ بِالْوَادِ وَفِرْعَوْنَ ذِی الْأوْتَادِ ﴾ (الفجر:۶تا۱۰) ’’کیا تم نے (بچشم خود) نہیں دیکھا کہ تیرے ربّ نے کیا کیا عاد یعنی ستونوں والے ارم کے ساتھ جن کی نظیر اور شہروں میں نہیں بنیں اور ثمود کے ساتھ جنہوں نے وادی میں چٹان تراشی اور اوتاد والے فرعون کے ساتھ۔‘‘ سامع اوّل کے ذہن میں سوالوں کا جواب موجزن آیتوں کے بعد اسی موجزن جواب کو اس نے سنا او ردل میں اس نے تصدیق کی او رکہا کہ واقعی: ﴿اَلَّذِیْنَ طَغَوْا فِی الْبِلَادِ٭ فَأکْثَرُوْا فِیْہَا الْفَسَادَ٭ فَصَبَّ عَلَیْہِمْ رَبُّکَ سَوْطَ عَذَابٍ﴾ (الفجر:۱۱ تا۱۳) ’’جن لوگوں نے شہروں کے اندر سرتابی کی پھر ان میں فساد کی بہتات کر دی تو ان پر تیرے ربّ نے عذاب کا کوڑا برسایا۔‘‘ اتنی تمہید کے بعد اللہ نے اصل مقصود کی طرف توجہ دی تاکہ سامع کو ان جرائم کی ہولناکی کا پورا اندازہ ہو جائے جن کی وجہ سے اس کی قوم عاد، ثمود، فرعون ذوالاتاد اور قوم لوط کے انجام کی حق دار بنی تھی۔ فرمایا: ﴿إِنَّ رَبَّکَ لَبِالْمِرْصَادِ٭ فَاَمَّا الْإِنْسَانُ إِذَا مَا ابْتَلٰہُ رَبُّہُ فَأَکْرَمَہُ وَنَعَّمَہُ فَیَقُوْلُ رَبِّی