کتاب: محدث شمارہ 338 - صفحہ 24
وضاحت سے چسپاں ہو جاتا ہے۔ عادیات، تکاثر، ہمزہ ، نوح، ضحی ، حاقہ یہ تمام سورتیں جن کی آیتیں پیش کی گئیں ، جن میں حب ِ مال ، تکاثر، جمع مال ، قیادتِ ذومال اور طعام مسکین کی تحریک کے فقدان کے خلاف اللہ جل جلالہ نے وعظ فرمایا ہے۔ سب سے پہلے جس بزرگ کو اللہ نے اسلام سے مشرف کیا، وہ کون تھا؟شاعر جواب دیتا ہے: سید کائنات کا دل دار ثاني اثنین إذ ہما في الغار اس مردِ بزرگ (حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ) نے اسلام قبول کر کے جو دعا کی تھی وہ احقاف:۱۵ میں منقول ہے، اس دعا کے وقت حضرت رضی اللہ عنہ ۴۰ برس کے ہو چکے تھے۔ جمادی الاخریٰ ۱۳ھ کے آخر بہ عمر ۶۳ سال وفات پائی، اس لیے ان کے اسلام کا زمانہ ۱۱ق ھ کے کسی ماہ کوقرار دیا جاسکتا ہے۔ اغلباً وہ ربیع الاول ۱۱ق ھ میں مسلمان ہوئے۔ ان سورتوں کا زمانۂ نزول رمضان ۱۳ق ھ سے لے صفر ۱۱ق ھ تک ڈیڑھ سال کی مدت کو قرار دیا جا سکتا ہے۔ آئین میراث اسلام قبول کرنے کے بعد یا اسلام قبول کرتے وقت جب کہ ایک روز حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے پاس بیٹھے تھے، سورہ فجر نازل ہوئی، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آخری آیتیں سن کر عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ما أحسن ہذا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ بات کیا ہی خوب ہے۔ فرمایا: ((أما إنہ سیقول لک)) یعنی جان رکھو کہ یہ بات کبھی خود تم سے کہی جائے گی۔یہ واقعہ غالباً ربیع الاوّل ۱۱ق ھ کا ہے۔ عرب میں چونکہ معیارِ تو قیر جیسا کہ بتایا جا چکا ہے، دولت مندی تھی، دولت مند ناز کرتا تھا کہ ﴿رَبِّیْ اَکْرَمَن﴾ یعنی میرے ربّ نے میر ی توقیر فرمائی او رکم دولت گلا کرتا تھا کہ ﴿رَبِّیْ أہَانَن﴾ یعنی میرے ربّ نے میری عزت گھٹادی۔ وہ یہ نہیں خیال کرتا تھا کہ اس کی غربت اس کے معاشرہ کے چند جرائم کی پاداش ہے اور ان جرائم کے ارتکاب میں وہ بھی برابر کا شریک ہے۔ اسے یہی بتانے کے لئے یہ سورہ نازل ہوئی۔ اس سورہ کے آغاز