کتاب: محدث شمارہ 338 - صفحہ 19
اس سے واضح ہوتا ہے کہ مسلمانوں کا یورپی اقوام سے الگ تھلگ رہنا اور نظریے کی بنا پر اپنے آپ کو دیگر انسانوں کے مقابل ایک ملت تصور کرنا اہل یورپ کے ہاں سنگین مسائل ہیں ۔ یہ دونوں رویے دراصل ایک دوسرے کا لازمہ ہی ہیں ۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ دیگر مذاہب واقوام کے برعکس اسلام ایک عالمی مذہب ہے جو اقطاعِ عالم کے تمام انسانوں کو مخصوص اعتقادات اور تہذیبی رویوں سے جوڑ دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپ کے ملک مختلف اَقوام ہوتے ہوئے بھی اسلام کے خلاف مجتمع ہیں کہ ہر یورپی قوم کو ایک جیسے نظریے سے سابقہ پیش آرہا ہے۔یہ اسلام کے عالمی پیغام اور اللہ کے خالص دین ہونے کی قوی دلیل ہے اور مسلمانوں کے لئے اپنے دین پر افتخار کی ایک مایہ ناز خصوصیت بھی ہے جس کا مسلمانوں کو اِدراک ہونا چاہئے۔ اسلام کو یہ خصوصیت قرآنِ کریم اور سنت ِنبویہؐ کی حفاظت اور علومِ اسلامی کے تحفظ و ترقی نے عطا کی ہے۔ علومِ اسلامیہ کی اس غیرمعمولی حفاظت نے دنیا بھر میں یکساں مظاہر پر مبنی ایک عالمی تہذیب تخلیق کی ہے جس سے ملت ِکفر لرزہ براندام ہوکر اس کے مقابلے میں متحد ومجتمع ہوجاتی ہے۔ اسلام کی نظریاتی قوت اور فکری تاثیر اس کے مخالفین میں کمزوری کا احساس پیدا کرتی ہے جس کا جواب اہل مغرب قانونی وسماجی جارحیت سے دیتے ہیں ۔ 4.جدید دور کے انسان اورمغربی تہذیب نے لاکھ کوششیں کردیکھی ہیں کہ انسانوں کو مذہب سے بالا تر کرکے، ہیومن رائٹس کے چند مجرد تصورات پر مشتمل ایک ’مذہب‘ پر اُنہیں جمع کرلیا جائے۔ اُنہوں نے سیکولرزم اور لادینیت جیسے ڈھونگ رچا کر دیکھ لیے ہیں ، لیکن یورپ میں جاری حالیہ تہذیبی کشمکش اس امر کا کھلا ثبوت ہے کہ ملحد انسانوں کا یہ ڈھونگ اسلام کی نظریاتی قوت کے آگے سرنگوں ہوکر رہے گا۔ اسلام کے ماننے والے جس قدر بھی اسلام کو پس پشت ڈال لیں ، وہ مغربی تہذیب میں کبھی جذب نہیں ہوسکتے اور مغرب کے اربابِ فکر ودانش لاکھ مفاہمت کے دعوے کریں ، اسلام کے خلاف اپنی تنگ نظری سے باہر نہیں آسکتے۔ یہ اسلامو فوبیا ہو یا اسلام کی حقیقی قوت سے خطرہ، عالم کفر اسلام کی معمولی علامت کوبھی گوارا نہیں کرسکتا۔ کپڑے کے مختصر ٹکڑے سے مغربی سیکولرزم کس قدر خطرے کا شکار ہے !! مغرب کے رواداری اور مفاہمت کے نعرے اپنے عروج پر پہنچ کر واپسی کی طرف پلٹ رہے ہیں ۔ ان کے سیکولر نظام اور مذاہب کو کنٹرول کرلینے کے دعوے اپنی کھوکھلی حقیقت