کتاب: محدث شمارہ 338 - صفحہ 17
الغرض مغرب کی اسلامی شعائر کے خلاف مہم کا مقصد یہ ہے کہ اسلام کو آغاز میں ہی دبانے کے لئے اس کا خودساختہ خوف پیدا کرکے یورپی عوام کو اس کے مقابل مجتمع کیا جائے، اسطرح سوویت یونین کے خاتمے کے بعد مغربی دنیا کو اسلام کے مقابلے میں متحد کیا جارہا ہے۔
2. اہل یورپ کے اسلام کے خلاف جارحانہ اقدامات کی وجہ ان کی خودپسندی بھی ہے۔ یورپ میں ایسی سیاسی پارٹیاں بھی موجود ہیں جن کاایجنڈا مسلمانوں کو یورپ سے نکال باہر کرنا ہے۔ یہ لوگ اسلام سمیت دیگر تمام نظریات کے بارے میں شدید تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ فرانس کے وزیر تعلیم کلوڈا لاجر کا کہنا ہے کہ ’’سیکولرزم ہمارا اِعزاز وافتخار ہے، اسلام کے ماننے والوں کو اسے اختیار کرنا ہی ہوگا۔ ایسے کبھی نہیں ہوگا کہ اسلام کے لئے سیکولرزم کو تبدیل کردیا جائے، بلکہ اسلام کو ہی بدلنا ہوگا۔‘‘ جب فرانس میں ایک عورت مسلمان خاتون کا سرعام نقاب کھینچ کر اسے جہنم کا سفیر قرار دیتی ہے، تو یہ اس کے شدید متعصب اور خودپسند ہونے کا نتیجہ ہے!!
فرانس کا سابق صدر شیراک کہتا ہے کہ ’’مکمل سیکولر حکومت طالبات کو یہ اجازت نہیں دے سکتی کہ وہ کھلم کھلا اپنے ہدایت یافتہ ہونے کا اعلان کرتی پھریں ، حجاب میں جارحیت کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ ‘‘یورپی مفکرین کو اس امرکا شدید احساس ہے کہ مسلمان ان کی ثقافت کو کھلم کھلا قبول نہیں کرتے اور اپنے دین سے تعلق منقطع نہیں کرتے۔ان حالات میں مسلمانوں کو متعصب اور گنوار ثابت کرنے کے لئے بعض یورپی جماعتیں مسلمانوں کے خلاف منظم جارحیت کا منصوبہ تشکیل دیتی ہیں اور اس جارحیت کے جواب میں مسلمانوں کے جوابی ردّعمل کو میڈیا کے بل بوتے پر بڑے پیمانے پر پھیلایا جاتا ہے۔یورپی عوام اصل جارح کو بھول کر جوابی مزاحمت کرنے والوں کو متشدد اورانتہا پسند قرار دے دیتے ہیں ۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ ہر واقعے کی توجیہ اور اس کے ردّعمل کو رپورٹ کرنے والا مغربی میڈیا ہے جو اس سے مطلب کی بات کشید کرکے مخصوص ذہنیت پروان چڑھاتا ہے جبکہ مسلم اُمہ کے مصائب ومشکلات اور موقف کی ترجمانی کرنے والا میڈیا سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ظلم ہو یا اس کا دفاع، ہردوصورت میں مسلمان ہی ظالم ٹھہرتاہے، کیونکہ اس واقعہ کی تعبیر یا زبان غیرمسلم کے پاس ہے۔ دو برس قبل سویڈن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تصویری خاکوں کے پس پردہ ایک