کتاب: محدث شمارہ 337 - صفحہ 6
وپیش کرے تو جملہ مکاتب فکر نفاذِ شریعت کے سلسلے میں تمام مکاتب ِفکر کی متفقہ سفارشات کو سامنے لاسکیں ۔اب تک متعدد علمی مراکز میں اہل علم کے اجتماعات کے علاوہ ’ملی مجلس شرعی‘اپنی سفارشات کوتیار کرنے کے لیے بہت سے اجلاس منعقد کر چکی ہے جن میں درج ذیل علماء اور دانشور پیش پیش ہیں : مولانا زاہد الراشدی اور مولاناعبد الر ؤف فاروقی (دیوبندی مکتب فکر) حافظ عبد الرحمن مدنی، قاری محمد یعقوب شیخ اور ڈاکٹر حسن مدنی (اہل حدیث مکتب فکر) مفتی محمد خاں قادری اورخلیل الرحمن قادری (بریلوی مکتب فکر) ڈاکٹر فرید احمد پراچہ اور مولانا تقویم الحق (جماعت اسلامی) جب کہ اس سلسلے میں رابطہ کا کام جناب ڈاکٹر محمد امین (رابطہ سیکرٹری ملی مجلس شرعی) انجام دے رہے ہیں ۔ اَندریں حالات مناسب ہے کہ’ ملی مجلس شرعی ‘کی مساعی کو منظر عام پر لایا جائے، تاکہ عوامی تائید اس طرح کی علمی مساعی کو تقویت دے سکے۔ ٭ مزید برآں اس حوالے سے حسب ِذیل نکات کا علمی جائزہ بھی مفید ہوگا: 1.نفاذِ شریعت کے حوالہ سے پاکستانی، سعودی اور ایرانی دساتیر کا تقابلی مطالعہ پیش کیا جائے۔ 2.دستورِ پاکستان کی جملہ اسلامی دفعات کا انتخاب اور ان کی مؤثر حیثیت کا جائزہ لیا جائے۔ 3.پاکستانی دستور کے داخلی تضادات اورAnglo Saxon law کی اُلجھنوں کو بھی زیر بحث لایا جائے نیز عدالتی تاریخ کے ان اہم فیصلہ جات کو بھی نمایاں کیا جائے جن سے دستور کی اسلامی دفعات کی قانونی حیثیت اور مقام ومرتبہ نکھر کر سامنے آجائے۔ 4.ایک وسیع البنیاد تحقیقی کام کیا جائے جس کی رو سے دستور ِپاکستان میں غیر اسلامی دفعات یا رکاوٹوں کی نشاندہی کی جائے تاکہ دستور سے ان کے اِزالے کی کوشش بروئے کار لائی جا سکے۔ مذکورہ بالا نکات پر اہل علم و نظرکو غوروفکر کی دعوت دینے کی غرض سے ہی ہم نے پاکستان کی سابقہ تاریخ کا ایک تعارف پیش کردیا ہے تاکہ وہ نفاذِ شریعت کی مذکورہ بالامساعی کی روشنی میں آگے بڑھیں ۔اہل علم ودانش کو’محدث‘ میں شائع ہونے والی ان دستاویزات کا بالاستیعاب مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ کرے کہ وہ دن ملک و ملت کو بہت جلد دیکھنا نصیب ہو جب پاکستان میں اُس کے ’نظریۂ وجود ‘کے مطابق شریعت ِاسلامیہ کو حقیقی عمل داری مل جائے تاکہ یہاں کے باسی اسلام کی برکات سے خاطر خواہ مستفید ہوسکیں ۔ [ڈاکٹر حافظ حسن مدنی]