کتاب: محدث شمارہ 337 - صفحہ 35
ر) وہ اسلامی تعلیمات سے اچھی طرح واقف اور آگاہ ہو اور ان پر عمل کرنے کے فرائض کو قبول کرتا ہو اور سمجھتا ہو جیسا کہ اسلام نے بیان کیا ہے اور کبیرہ گناہوں سے پرہیز کرتا اور بچتا ہو۔ س)وہ زیرک اور دانش مند ہو، راست باز ہو اور اوباش/ عیاش نہ ہو اور دیانت دارو اَمین ہو۔ ش)وہ کسی بد اخلاقی کے جرم میں سزا یافتہ نہ ہو یا کسی کے خلاف جھوٹی گواہی کا مرتکب نہ ہو۔ ص)پاکستان کی تخلیق کے بعد پاکستان کی سا لمیت کے خلاف اور پاکستان کی حقیقی وجہ تخلیق کے خلاف سرگرمیوں میں حصہ نہ لیا ہو۔ مگر شرط یہ ہے کہ پیرا ’د‘ اور ’ر‘میں مصرحہ نا اہلیتوں کا کسی ایسے شخص پر اطلاق نہیں ہو گا جو غیر مسلم ہو لیکن ایسے شخص کا اچھی شہرت کا حامل ہونا ضروری ہے اور ض)وہ ایسی دیگر خصوصیات اور اہلیتوں کا حامل ہو جو مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ)کے ایکٹ کے ذریعہ مقرر کی گئی ہوں ۔‘‘ نکتہ13:’’رئیس مملکت ہی نظم مملکت کا اصل ذمہ دار ہو گا۔ البتہ وہ اپنے اختیارات کا کوئی جز کسی فرد یا جماعت کو تفویض کر سکتا ہے۔‘‘ نکتہ14:’’رئیس مملکت کی حکومت مستبدانہ نہیں ، بلکہ شورائی ہو گی۔ یعنی وہ ارکانِ حکومت اور منتخب نمائندگانِ جمہور سے مشورہ لے کر اپنے فرائض انجام دے گا۔‘‘ نکتہ15:’’رئیس مملکت کو یہ حق حاصل نہ ہو کا کہ وہ ستور کو کلا ً یا جزواً معطل کر کے شوریٰ کے بغیر حکومت کرنے لگے۔‘‘ نکتہ16:’’جو جماعت رئیسِ مملکت کے انتخاب کی مجاز ہو گی، وہ کثرت آرا سے اُسے معزول کرنے کی بھی مجاز ہو گی۔‘‘ تبصرہ: نکتہ نمبر ۱۵ کے لئے یہ درج کرنا کافی ہو گا کہ آرٹیکل ۵۸ 2.بی میں مناسب تبدیلی پر مشتمل ۱۸ ویں ترمیم ان دنوں اسمبلی اور سینٹ سے پاس ہوچکی ہے۔ دستور کو معطل کرنے کا اختیار بھی جمہوری اُصول پر مبنی ہے۔ نکتہ17:’’رئیس مملکت شہری حقوق میں عامتہ المسلمین کے برابر ہو گا او رقانونی مؤاخذہ