کتاب: محدث شمارہ 337 - صفحہ 32
خاص اہتمام کرنے میں مانع نہ ہو گا۔‘‘ نکتہ9:’’ مسلمہ اسلامی فرقوں کو حدودِ قانون کے اندر پوری مذہبی آزادی حاصل ہو گی۔ اُنہیں پیروکاروں کو اپنے مذہب کی تعلیم دینے کا حق حاصل ہو گا۔ وہ اپنے خیالات کی آزادی کے ساتھ اشاعت کر سکیں گے۔ ان کے شخصی معاملات کے فیصلے ان کے اپنے فقہی مذہب کے مطابق ہو ں گے اور ایسا انتظام کرنا مناسب ہو گا کہ اُنہی کے قاضی یہ فیصلہ کریں ۔‘‘ علماء کے ۲۲ نکات میں سے نکتہ نمبر۹ دستورِ پاکستان کی درج ذیل دفعات میں سمویا گیاہے: ٭ ’’آرٹیکل۳۳: مملکت شہریوں کے درمیان علاقائی، نسلی، قبائلی، فرقہ وارانہ اور صوبائی تعصبات کی حوصلہ شکنی کرے گی۔‘‘ ٭ ’’آرٹیکل۲۰: مذہب کی پیروی او رمذہبی اداروں کے انتظام کی آزادی: قانون،امن عامہ او راخلاق کے تابع: الف) ہر شہری کو اپنے مذہب کی پیروی کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کا حق ہو گا اور ب) ہر مذہبی گروہ اور اس کے ہر فرقے کو اپنے مذہبی ادارے قائم کرنے ، برقرار اور ان کا انتظام کرنے کا حق ہو گا۔‘‘ ٭ ’’آرٹیکل۲۲۷: قرآن پاک اور سنت کے بارے میں احکام: 1.تمام موجودہ قوانین کو قرآن پاک اور سنت میں منضبط اسلامی احکام کے مطابق بنایا جائے گا جن کا اس حصے میں بطورِ اسلامی احکام حوالہ دیا گیا ہے اور ایسا کوئی قانون وضع نہیں کیا جائے گا جو مذکورہ اَحکام کے منافی ہو۔ وضاحت:کسی مسلم فرقے کے قانونِ شخصی پر اس شق کا اطلاق کرتے ہوئے عبارت ’قرآن وسنت‘ سے مذکورہ فرقے کی اپنی توضیح کے مطابق قرآن وسنت مراد ہو گی۔ 2.شق ۱ کے احکام کو صرف اس طریقہ کے مطابق نافذ کیا جائے گا جو اس حصہ میں منضبط ہے۔ 3.اس حصہ میں کسی امر کا غیر مسلم شہریوں کے قوانینِ شخصی یا شہریوں کے بطور ان کی حیثیت