کتاب: محدث شمارہ 337 - صفحہ 30
1.کسی تعلیمی ادارے میں تعلیم پانے والے کسی شخص کو مذہبی تعلیم حاصل کرنے یا کسی مذہبی تقریب میں حصہ لینے یا مذہبی عبادت میں شرکت کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، اگر ایسی تعلیم، تقریب یا عبادت کا تعلق اس کے اپنے مذہب کے علاوہ کسی او رمذہب سے ہو۔
2.کسی مذہبی ادارے کے سلسلے میں محصول لگانے کی بابت استثنا یا رعایت منظور کرنے میں کسی فرقے کے خلاف کوئی امتیاز روا نہیں رکھا جائے گا۔
3.قانون کے تابع:
الف)کسی مذہبی فرقے یا گروہ کو کسی تعلیمی ادارے میں جو کلی طور پر اس فرقے یا گروہ کے زیر انتظام چلایا جاتا ہو اس فرقے یا گروہ کے طلبا کو مذہبی تعلیم دینے کی ممانعت نہ ہو گی۔
ب)کسی شہری کو نسل، مذہب، ذات یا مقام پیدائش کی بنا پر کسی ایسے تعلیمی ادارے میں داخل ہونے سے محروم نہیں کیا جائے گا جسے سر کاری محاصل سے اِمداد ملتی ہو۔
4.اس آرٹیکل میں مذکور کوئی امر معاشرتی یا تعلیمی اعتبار سے پسماندہ شہریوں کی ترقی کے لئے کسی سرکاری ہیئت ِمجاز کی طرف سے اہتمام کرنے میں مانع نہ ہو گا۔
٭ ’’آرٹیکل۲۳:جائیداد کے متعلق حکم: دستور او رمفادِ عامہ کے پیش نظر قانون کے ذریعے عائد کردہ معقول پابندیوں کے تابع، ہر شہری کو جائیداد حاصل کرنے، قبضہ میں رکھنے اور فروخت کرنے کا حق ہو گا۔‘‘
٭ ’’آرٹیکل۲۴: حقوق جائیداد کا تحفظ:
1.کسی شخص کو اسکی جائیداد سے محروم نہیں کیا جائے گا سوائے جبکہ قانون اسکی اجازت دے۔
2.کوئی جائیداد زبردستی حاصل نہیں کی جائے گی اور نہ قبضہ میں لی جائے گی بجز کسی سرکاری غرض کے لئے او ربجز ایسے قانون کے اختیار کے ذریعے جس میں اس کے معاوضہ کا حکم دیا گیا ہو اور یا تو معاوضہ کی رقم کا تعین کر دیا گیا ہو یا اس اُصول اور طریقے کی صراحت کی گئی ہو جس کے بموجب معاوضہ کا تعین کیا جائے گا اور اسے ادا کیا جائے گا۔
3.اس آرٹیکل میں مذکور کوئی امر حسب ِذیل کے جوازپر اثر انداز نہیں ہو گا:
الف)کوئی قانون جو جان ، مال یا صحت ِعامہ کو خطرے سے بچانے کے لئے کسی جائیداد کے