کتاب: محدث شمارہ 337 - صفحہ 28
2.کسی شخص کو شہادت حاصل کرنے کی غرض سے اَذیت نہیں دی جائے گی۔‘‘ ٭ ’’آرٹیکل ۱۵:نقل و حرکت وغیرہ کی آزادی: ہر شہری کو پاکستان میں رہنے اور مفادِ عامہ کے پیش نظر قانون کے ذریعہ عائد کردہ کسی معقول پابندی کے تابع، پاکستان میں داخل ہونے او راس کے ہر حصے میں آزادنہ نقل و حرکت کر نے اور اس کے کسی حصے میں سکونت اختیار کر نے اور آباد ہو نے کا حق ہو گا۔‘‘ ٭ ’’آرٹیکل ۱۶: اجتماع کی آزادی: امن عامہ کے مفاد میں قانون کے ذریعے عائد کردہ پابندیوں کے تابع، ہر شہری کو پر امن طور پر اسلحہ کے بغیر اجتماع کا حق ہو گا۔‘‘ ٭ ’’آرٹیکل ۱۷: انجمن سازی کی آزادی: 1.پاکستان کی حاکمیت ِاعلیٰ یا سالمیت ، امن عامہ یا اخلاق کے مفاد میں قانون کے ذریعے عائد کردہ معقول پابندیوں کے تابع ہر شہری کو انجمنیں یا یونٹیں بنانے کا حق ہو گا۔ 2.ہر شہری کو جو حکومت ِپاکستان کا ملازم نہ ہو، پاکستان کی حاکمیت ِاعلی یا سالمیت ٭ (یا امن عامہ) کے مفاد میں قانون کے ذریعے عائد کردہ معقول پابندیوں کے تابع، کوئی سیاسی جماعت بنانے یا اس کا رکن بننے کا حق ہو گا اورمذکورہ قانون میں قرار دیا جائے گا کہ جبکہ وفاقی حکومت یہ اعلان کر دے کہ کوئی سیاسی جماعت ایسے طریقے پر بنائی گئی ہے یا عمل کر رہی ہے جو پاکستان کی حاکمیت ِاعلی یا سالمیت(یا امن عامہ) کے لیے مضر ہے تو وفاقی حکومت مذکورہ اعلان سے پندرہ دن کے اندر معاملہ عدالت ِعظمیٰ کے حوالے کر دے گی جس کا مذکورہ حوالے پر فیصلہ قطعی ہو گا۔ 3.ہر سیاسی جماعت قانون کے مطابق اپنے مالی ذرائع کے مآخذ کے لئے جواب دہ ہو گی۔ 4.ہر ایک سیاسی جماعت، قانون کے مطابق اپنے عہدیداروں اورجماعت کے قائدین کا انتخاب کرنے کے لئے جماعت کے اندر انتخابات منعقد کرے گی۔‘‘ ٭ ’’آرٹیکل۱۸: تجارت کاروبار یا پیشے کی آزادی: ایسی شرائط قابلیت صلاحیت ، حیثیت ٭ مگر شرط یہ ہے کہ کوئی سیاسی جماعت فرقہ وارانہ نسلی ، علاقائی منافرت یا دشمنی کو فروغ نہیں دے گی یا تشدد گروپ یا سیکشن کے طور پر موسوم یا تشکیل نہیں کی جائے گی ۔