کتاب: محدث شمارہ 337 - صفحہ 27
1. غلامی معدوم اور ممنوع ہے اور کوئی قانون کسی بھی صورت میں اسے پاکستان میں رواج دینے کی اجازت نہیں دے گا یا سہولت بہم نہیں پہنچائے گا۔ 2.بیگار کی تمام صورتوں اور انسانوں کی خرید وفروخت کو ممنوع قرار دیا جاتا ہے۔ 3. چودہ سال سے کم عمر کے کسی بچے کو کسی کارخانے یا کان یا دیگر ملازمت میں نہیں رکھا جائے گا۔ 4.اس آرٹیکل میں مذکور کوئی امر ایسی لازمی خدمت پر اثر انداز متصور نہیں ہو گا: الف) جو کسی قانون کے خلاف کسی جرم کی بنا پر سزا بھگتنے والے کسی شخص سے لی جائے۔ یا ب) جو کسی قانون کی رو سے غرضِ عامہ کے لئے مطلوب ہو مگر شرط یہ ہے کہ کوئی لازمی خدمت ظالمانہ نوعیت کی یا شرفِ انسانی کے مخالف نہیں ہو گی۔‘‘ ٭ ’’آرٹیکل ۱۲: مؤثر بہ ماضی سزا سے تحفظ: 1.کوئی قانون کسی شخص کو: 1.کسی ایسے فعل یا ترکِ فعل کے لئے جو اس فعل کے سرزد ہونے کے وقت کسی قانون کے تحت قابل سزا نہ تھا، سزا دینے کی اجازت نہیں دے گا۔ یا 2.کسی جرم کے لیے ایسی سزا دینے کی جو اس جرم کے ارتکاب کے وقت کسی قانون کی رو سے اس کے لئے مقررہ سزا سے زیادہ سخت یا اس سے مختلف ہو، اجازت نہیں دے گا۔ 3.شق۱ یا آرٹیکل۲۷۰میں مذکور کوئی امر کسی ایسے قانون پر اطلاق پذیر نہ ہو گا جس کی رو سے ۲۳مارچ ۱۹۵۶ء سے کسی بھی وقت پاکستان میں نافذ عمل کسی دستور کی تنسیخ یا تخریب کی کاروائیوں کو جرم قرار دیا گیا ہو۔‘‘ ٭ ’’آرٹیکل۱۳:دہری سزا اور اپنے کو ملزم گرداننے کے خلاف تحفظ:کسی شخص : 1.پر ایک ہی جرم کی بنا پر ایک سے زائد بار مقدمہ چلایا جائے او رنہ ہی سزا دی جائے گی یا کسی 2.کو جب کہ اس پر کسی جرم کا الزام ہو، اس بات پر مجبور نہیں کیا جائے گا وہ اپنے ہی خلاف ایک گواہ بنے۔‘‘ ٭ ’’آرٹیکل۱۴: شرفِ انسانی قابل حرمت ہو گا: 1.شر فِ انسانی اور قانون کے تابع، گھر کی خلوت حرمت ہو گی۔