کتاب: محدث شمارہ 337 - صفحہ 26
5.اس باب کی رو سے عطا کردہ حقوق معطل نہیں کیے جائیں گے۔ بجز جس طرح کے دستور میں بالصراحت قرار دیا گیا ہے۔ ٭ ’’آرٹیکل ۹:فرد کی سلامتی: کسی شخص کو زندگی یا آزادی سے محروم نہیں کیا جائے گا سوائے جبکہ قانون اس کی اجازت دے۔‘‘ ٭ ’’آرٹیکل۱۰:گرفتاری اور نظر بندی سے تحفظ: 1.کسی شخص کوجسے گرفتار کیا گیا ہو، مذکورہ گرفتاری کی وجوہ سے جس قدر جلد ہو سکے، آگاہ کئے بغیر نہ تونظر بند رکھا جائے اور نہ اسے اپنی پسند کے کسی قانون پیشہ شخص کو مشورہ کرنے اور اس کے ذریعے صفائی پیش کرنے کے حق سے محروم کیا جائے گا۔ 2. ہر اس شخص کو جسے گرفتار کیا گیا اور نظر بند رکھا گیا ہو، مذکورہ گرفتاری کے چوبیس گھنٹے کے اندر کسی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا لازم ہو گا، لیکن مذکورہ مدت میں وہ وقت شامل نہ ہو گا جو مقامِ گرفتاری سے قر یب ترین مجسٹریٹ کی عدالت تک لے جانے کے لئے درکار ہو اور ایسے کسی شخص کو کسی مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر مذکورہ مدت سے زیادہ نظر بند نہیں رکھا جائے گا۔ 3.شقات۱ اور۲ میں مذکورہ کسی امر کا اطلاق کسی ایسے شخص پر نہیں ہو گا جسے امتناعی نظر بندی سے متعلق کسی قانون کے تحت گرفتار یا نظر بند کیا گیا ہو۔ 4.اِمتناعی نظر بندی کے لئے کوئی قانون نہیں بنایا جائے گا بجز ایسے لوگوں کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے جو کسی ایسے طریقے پر کام کریں جو پاکستان یا اس کے کسی حصے کی سالمیت تحفظ یا دفاع یا پاکستان کے خارجی اُمور یا امن عامہ یا رسد یا خدمات کے برقرار رکھنے کے لئے ضرر رساں ہو اور کوئی ایسا قانون کسی شخص کو تین ماہ سے زیادہ مدت تک نظر بند رکھنے کی اجازت نہیں دے گا تا وقتیکہ متعلقہ نظرثانی بورڈ نے اسے اصالتاً سماعت کا موقع مہیا کرنے کے بعد مذکورہ مدت ختم ہونے سے قبل اس کے معاملہ پر نظر ثانی نہ کر لی ہو اور یہ رپورٹ نہ دی ہو کہ اس کی رائے میں مذکورہ نظر بندی کیلئے کافی وجہ موجود ہے۔‘‘ ٭ ’’آرٹیکل ۱۱ : غلامی ، جبری مشقت اور بیگار وغیرہ کی ممانعت: