کتاب: محدث شمارہ 337 - صفحہ 25
ج)کسی شخص کو کوئی ایسا کام کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا جس کا کرنا اس کے لئے قانوناً ضروری نہ ہو۔
٭ آرٹیکل نمبر۸: بنیادی حقوق کے نقیض یا منافی قوانین کالعدم ہوں گے:
1.کوئی قانون یا رسم یا رواج جو قانون کا درجہ اور حکم رکھتا ہو، تناقض کی اس حد تک کالعدم ہو گا جس حد تک وہ اس باب میں عطا کردہ حقوق کا نقیض ہو۔
2.مملکت کوئی ایسا قانون وضع نہیں کرے گی جو بایں طور عطا کردہ حقوق کو سلب یا کم کرے اور ہر وہ قانون جو اس شق کی خلاف ورزی میں وضع کیا جائے، اس خلاف ورزی کی حد تک کا لعدم ہو گا۔
3.اس آرٹیکل کے احکام کا اطلاق حسب ِذیل پر نہیں ہو گا :
الف)کسی ایسے قانون پر جس کا تعلق مسلح اَفواج یا پولیس یا اَمن عامہ قائم رکھنے کی ذمہ دار دیگر جمعیتوں کے اَرکان سے ان کے فرائض کی صحیح طریقے پر انجام دہی یا ان میں نظم وضبط قائم رکھنے سے ہو ، یا
ب)درج ذیل میں سے کسی پر
(i جدول اوّل میں مصرحہ قوانین جس طرح کہ یومِ نفاذ سے عین قبل نافذ العمل تھے یا جس طرح کہ مذکورہ جدول مصرحہ قوانین میں سے کسی کے ذریعے ان کی ترمیم کی گئی تھی۔
(ii جدول اوّل کے حصہ۱ میں مصر حہ دیگر قوانین اور ایسا کوئی قانون یا اس کا حکم اس بنا پر کالعدم نہیں ہو گا کہ مذکورہ قانون یا حکم اس باب کے کسی حکم کے متناقض یا منافی ہے۔
4.شق ۳ پیرا ’ب‘ میں مذکورہ کسی امر کے باوجود یومِ آغاز سے دو سال کے اندر متعلقہ مقننہ (جدول اوّل کے حصہ دوم) میں مصرحہ قوانین کو اس باب کی روح سے عطا کردہ حقوق کے مطابق بنائے گی بشرطیکہ متعلقہ مقننہ قرار داد کے ذریعے دو سال کی مذکورہ مدت میں زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کی مدت کی توسیع کر سکے گی۔
وضاحت: اگر کسی قانون کے بارے میں مجلس شوریٰ ( پارلیمنٹ) متعلقہ مقننہ ہو تو مذکورہ قرار داد قومی اسمبلی کی قرارد اد ہو گی۔