کتاب: محدث شمارہ 337 - صفحہ 23
پر قادر نہ ہوں ۔‘‘
آرٹیکل ۳۸ اس ضمن میں بیان کرتا ہے:
٭ ’’آرٹیکل۳۸: عوام کی معاشی او رمعاشرتی فلاح وبہبود کا فروغ:
الف) عام آدمی کے معیارِ زندگی کو بلند کر کے، دولت اور وسائل پیدوار و تقسیم کو چند اشخاص کے ہاتھوں میں اس طرح جمع ہونے سے روک کر کہ اس سے مفادِ عامہ کو نقصان پہنچے اور آجر و ماجور اور زمیندار و مزارع کے درمیان حقوق کی منصفانہ تقسیم کی ضمانت دے کر بلحاظِ جنس، ذات، مذہب یا نسل ، عوام کی فلاح وبہبود کے حصول کی کوشش کرے گی۔
ب) تمام شہریوں کے لئے ملک میں دستیاب وسائل کے اندر، معقول آرام و فرصت کے ساتھ کام اور مناسب روزی کی سہولتیں مہیا کرے گی۔
ج) پاکستان کی ملازمت میں یا بصورتِ دیگر تمام اشخاص کو لازمی معاشرتی بیمہ کے ذریعے یا کسی اور طرح معاشرتی تحفظ مہیا کرے گی۔
د) ان تمام شہریوں کے لئے جو کمزوری ، بیماری یا بے روزگاری کے باعث مستقل یا عارضی طور اپنی روزی نہ کما سکتے ہوں ، بلا لحاظِ جنس، ذات، مذہب یا نسل بنیادی ضروریاتِ زندگی مثلاً خوراک، لباس، رہائش، تعلیم اور طبی امداد مہیا کرے گی۔
ھـ) پاکستان کی ملازمت کے مختلف درجات میں اشخاص سمیت افراد کی آمدنی او رکمائی میں عدم مساوات کو کم کرے گی اور
و) ربوٰ کو جتنی جلد ممکن ہو ختم کرے گی۔
تشریح و تبصرہ: آئین کی اس دفعہ (الف، ب، ج، د، ہ اور و) میں جو تمہید ہے، اس میں عوام کی معاشرتی و اقتصادی بہبود کو فروغ دینے پر نہ صرف زور دیا گیا ہے بلکہ یہ واضح کیا گیا ہے کہ مملکت کی یہ کوشش ہو گی کہ معیارِ زندگی بلند کر کے عمومی مفاد کے خلاف چند ہاتھوں میں دولت او رذرائع وتقسیم اور ترسیل کے ارتکاز کو روک کر آجروں اور زمینداروں او رمزارعوں کے درمیان حقوقِ منصفانہ تقسیم کر کے عوام کی فلاح و بہبود حاصل کی جائے۔
اس دفعہ میں مزید گنجائش یہ رکھی گئی ہے کہ ہمارے شہریوں کو معقول آرام اور فرصت کے