کتاب: محدث شمارہ 337 - صفحہ 19
وضاحت: اس ذیلی دفعہ میں حکومت پر یہ ذمہ داری عائد کی گئی ہے کہ وہ مسلمانوں کو انفرادی او راجتماعی طور پر اپنی زندگی اسلام کے بنیادی اُصولوں اور اساسی تصورات کے مطابق بسر کرنے کے قابل بنائے اور اُنہیں ایسی سہولتیں میسر کرے جن کی مدد سے وہ قرآن وسنت کے مطابق اپنی زندگیاں ڈھال سکیں (اور ایسا صرف اسی صورت ممکن ہو سکتا ہے کہ وہ تمام نافذ عمل قوانین جو قرآن وسنت کے مطابق نہیں ہیں ، اُنہیں قرآن وسنت کے مطابق بنا کر ان پر عمل در آمد بھی کرایا جائے۔) یہ عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ خود بھی اپنی زندگیوں کو اسلام کے مطابق بسر کرنے کی ہر ممکنہ سعی کریں تاکہ ایک مثالی معاشرہ وجود میں آ سکے۔
2.اس ذیلی دفعہ میں حکومت پر یہ ذمہ داری عائد کی گئی ہے کہ وہ ایسے اقدامات بر وئے کار لائے جن سے مملکت کے ہر فرد کو قرآنِ پاک اور اسلامیات کی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع میسر آ سکیں ۔ چنانچہ اس پر عمل در آمد کرتے ہوئے حکومت نے ابتدائی درجہ سے میٹرک تک قرآن پاک اور احادیث وغیرہ پر مبنی اسلامی تعلیم لازمی قرار دے دی ہے۔
الف) عربی زبان کی ترویج و اشاعت کا خاطرخواہ انتظام کرنا بھی حکومتی ذمہ داری میں شامل ہے تاکہ جو لوگ عرب ممالک میں جاتے ہیں ، وہ بہتر طر یقے سے اپنے ملک کی نمائندگی کر سکیں ۔
اس شق کے تحت حکومت نے ۳جولائی ۱۹۷۳ء کو اَغلاط سے پاک قرآنِ پاک کی اشاعت کے نام سے ایک قانون کی بھی منظوری دی جس کے تحت قرآن پاک کے طباعت میں کسی نہ کسی وجہ سے رہ جانے والی غلطیوں کا سد ِباب کر دیا گیا ہے۔
ب) آئین کی یہ ذیلی دفعہ مملکت کو اس بات کا پابند کرتی ہے کہ وہ اس بات کا دھیان رکھے کہ اس کی عمل داری میں آنے والے علاقوں میں رہائشی افراد کے مابین امن وآشتی اور مذہبی اخوت کی فضا قائم رہے۔ اور کسی بھی شخص کو اس بنا پر امن عامہ کی صورتِ حال خراب کرنے کی اجازت نہ دے کہ اس کا تعلق کسی با اثر شخصیت یا جماعت سے ہے اور اخلاقی قدروں کو پامال نہ ہونے دے، کیونکہ اخلاق ہی معاشرے کو سنوارنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔