کتاب: محدث شمارہ 337 - صفحہ 12
18. ارکان و عمال حکومت اور عام شہریوں کے لیے ایک ہی قانون و ضابطہ ہوگا اور دونوں پر عام عدالتیں ہی اس کو نافذ کریں گی۔
19.محکمہ عدلیہ، محکمہ انتظامیہ سے علیحدہ اور آزاد ہوگا تاکہ عدلیہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں ہیئت ِانتظامیہ سے اثر پذیر نہ ہو۔
20.ایسے افکار و نظریات کی تبلیغ و اشاعت ممنوع ہوگی جو مملکت اسلامی کے اساسی اصول و مبادی کے انہدام کا باعث ہوں ۔
21.ملک کے مختلف ولایات و اقطاع مملکت واحدہ کے اجزاء انتظامی متصور ہوں گے۔ان کی حیثیت نسل، لسانی یاقبائلی واحدہ جات کی نہیں محض انتظامی علاقوں کی ہوگی جنہیں انتظامی سہولتوں کے پیش نظر مرکز کی سیادت کے تابع انتظامی اختیارات سپرد کرنا جائز ہوگا۔مگر انہیں مرکز سے علیحدگی کا حق حاصل نہ ہوگا۔
22.دستور کی کوئی ایسی تعبیر معتبر نہ ہوگی جو کتاب وسنت کے خلاف ہو۔
اسماے گرامی حضرات شرکاے مجلس
1.(علامہ) سلیمان ندوی (صدر مجلس ہذا)
2.(مولانا) سیدابوالاعلیٰ مودودی (امیر جماعت اسلامی پاکستان)
3.(مولانا) شمس الحق افغانی (وزیر معارف، ریاست قلات)
4. (مولانا) محمد بدر عالم (اُستاذ الحدیث، دارالعلوم الاسلامیہ اشرف آباد، ٹنڈوالہ یار، سندھ)
5.(مولانا)احتشام الحق تھانوی (مہتمم دارالعلوم الاسلامیہ اشرف آباد، سندھ)
6.(مولانا) محمد عبدالحامد قادری بدایونی (صدر جمعیۃ العلمائے پاکستان، سندھ)
7.(مفتی) محمد شفیع (رکن بورڈ آف تعلیمات اسلام مجلس دستور ساز پاکستان)
8.(مولانا) محمد ادریس (شیخ الجامعہ، جامعہ عباسیہ، بہاولپور)
9.(مولانا) خیر محمد (مہتمم، مدرسہ المدارس، ملتان شہر)