کتاب: محدث شمارہ 336 - صفحہ 76
کی لائبریری کی فہرست مرتب کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی۔علاوہ ازیں اساتذہ کی تنخواہیں اور دیگر جملہ انتظامی اُمور بھی آپ کے سپرد تھے۔ جامعہ سلفیہ میں آپ۱۹۶۲ء تک اپنے فرائض انجام دیتے رہے۔
سیالکوٹ آمد :۱۹۶۲ء میں مولانا جانباز مولانا حافظ محمد شریف مرحوم کی درخواست پر سیالکوٹ تشریف لائے اور جامع مسجد اہلحدیث ڈپٹی باغ میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا اورایک سال تک آپ اسی مسجد میں تدریس فرماتے رہے۔ ۱۹۶۲ء میں آپ مسجد اہلحدیث میانہ پورہ تشریف لے گئے۔
جامعہ ابراہیمیہ کا قیام
۱۹۶۴ء میں مسجد اہلحدیث میانہ پورہ میں جامعہ ابراہیمیہ کا قیام عمل میں آیا۔ اس مدرسہ کو قائم کرنے میں حاجی خدا بخش مرحوم پیش پیش تھے اور مدرسہ کے تمام اخراجات حاجی صاحب خود برداشت کرتے تھے۔ اس مدرسہ (جامعہ ابراہیمیہ) کا صدر مدرس مولانا جانباز کو مقرر کیاگیا اورمولانا عطاء الرحمن اشرف صاحب کو نائب مدرّس مقرر کیاگیا۔ ۱۹۷۰ء میں حاجی خدا بخش مرحوم نے مدرسہ کے اخراجات پورے کرنے سے انکار کردیا اور مدرسہ بند کرنے کا اعلان کردیا۔
میانہ پورہ میں مدرسہ بند ہونے کے بعد مولاناجانباز جامع مسجد اہلحدیث ناصر روڈ منتقل ہوگئے اور اس مسجد میں جامعہ ابراہیمیہ کے زیراہتمام مولانا عطاء الرحمن اشرف کے تعاون سے درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا اور ۱۹۷۹ء تک یہ دونوں علمائے کرام اسی مسجدمیں تدریس فرماتے رہے۔
جامع مسجد اہلحدیث ناصر روڈ میں تشریف لانے کے بعد مولانا جانباز نے علیحدہ مدرسہ کی بلڈنگ کی تعمیر کے لیے کوشش شروع کردی تھی۔ چنانچہ پہلے زمین خریدی گئی اور اس کے بعد ساتھ ساتھ تعمیر کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ چنانچہ ۱۹۸۰ء میں تعمیر مکمل ہوئی اور مدرسہ اپنی بلڈنگ میں منتقل ہوگیا۔ حضرت العلام حافظ محمد محدث گوندلوی رحمہ اللہ نے افتتاح کیا ۔ اسی سال تقریب ِصحیح بخاری میں حضرت محدث گوندلوی نے آخری حدیث کا درس دیا اور سیرتِ امام بخاری پر علامہ