کتاب: محدث شمارہ 336 - صفحہ 75
حراست میں رکھ کر رہا کردیاگیا۔ ۱۹۵۲ء میں وزیرآباد سے جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ آگئے۔ اس وقت جامعہ اسلامیہ میں حضرت العلام شیخ العرب والعجم حافظ محمد محدث گوندلوی رحمہ اللہ شیخ الحدیث تھے اور مولانا ابوالبرکات احمد مدراسی نائب شیخ الحدیث تھے۔ آپ نے علومِ اسلامیہ کی تحصیل ان دونوں علمائے کرام سے کی۔ مولانا فاروق احمد راشدی اور مولانا عطاء الرحمن اشرف آپ کے ہم درس تھے۔ ۱۹۵۵ء میں جامعہ سلفیہ فیصل آباد (لائل پور) کا قیام عمل میں آیااور ۱۹۵۸ء میں جامعہ سلفیہ اپنی بلڈنگ میں منتقل ہوا اور حضرت العلام حافظ محمد محدث گوندلوی رحمہ اللہ کو جامعہ سلفیہ کا صدر مدرس مقرر کیاگیا تو مولانا جانباز نے جامعہ سلفیہ میں داخلہ لے لیا اور حضرت محدث گوندلوی رحمہ اللہ سے دوبارہ صحیح بخاری، موطا امام مالک اور حجۃ اللہ البالغہ کا درس لیا۔ان کے علاوہ آپ نے جامعہ سلفیہ میں مولانا شریف اللہ خان سواتی اور مولاناغلام احمد حریری سے بھی بعض درسی کتابیں پڑھیں ۔ اَساتذہ کرام مولاناجانباز نے مختلف اوقات میں جن علمائے کرام سے اکتسابِ فیض کیا، ان کے نام درج ذیل ہیں : 1.مولانا محمد رحمانی رحمہ اللہ 2.مولانا محمد صادق خلیل رحمہ اللہ 3.مولانا پیر محمد یعقوب قریشی رحمہ اللہ 4. مولانا عبداللہ مظفرگڑھی رحمہ اللہ 5.مولانا ابوالبرکات احمد مدراسی رحمہ اللہ 6.مولاناپروفیسر غلام احمد حریری رحمہ اللہ 7.مولانا شریف اللہ خان سواتی رحمہ اللہ 8.حضرت العلام حافظ محمد محدث گوندلوی رحمہ اللہ فراغت ِتعلیم اور تدریس ۱۹۵۷ء میں جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ سے فارغ ہوئے اور ۱۹۵۸ء میں جامعہ سلفیہ فیصل آباد سے سند ِفراغت حاصل کی۔ ۱۹۵۹ء میں مولانا محمد اسحاق چیمہ جامعہ سلفیہ کے مہتمم تھے۔ ان کی سفارش پر شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ نے آپ کو جامعہ سلفیہ میں استاد مقرر کیا۔ اور اس کے ساتھ جامعہ سلفیہ