کتاب: محدث شمارہ 336 - صفحہ 67
2.ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مرویہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ پر یہ دُعا پڑھتے تھے۔ ((أعیذکما بکلمات اﷲ التامۃ من کل شیطان وھامۃ ومن کل عین لامۃ)) ’’میں تم کو اللہ کے بے عیب کلمات کی پناہ میں دیتا ہوں ہر شیطان اور موذی سے اور ہر نظر بد سے۔‘‘ (صحیح بخاری:۳۳۷۱) 3.مسلم میں ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو جبریل علیہ السلام نے آکر پوچھا: ’’اے محمدؐ! کیا آپ بیمار ہوگئے؟ آپؐ نے فرمایا: ہاں ! انہوں نے کہا: ’’باسم اﷲ أرقیک من کل شئ یؤذیک من شر کل نفس أو عین حاسد اﷲ یشفیک باسم اﷲ أرقیک‘‘ (رقم الحدیث:۲۱۸۶) ’’میں اللہ کے نام پر آپ کو جھاڑتا ہوں ہر اُس چیز سے جو آپ کو اذیت دے اور ہر نفس اور حاسد کی نظر کے شر سے، اللہ آپ کو شفا دے، میں اُس کے نام پر آپ کو جھاڑتا ہوں ۔‘‘ 4.ایک اور دعا یہ ہے: ((بسم اﷲ یبریک ومن کل داء یشفیک ومن شر حاسد إذا حسد ومن شر کل ذي عین)) (صحیح مسلم:۲۱۸۵) ’’اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ، وہ تجھے برکت دے، وہ تجھے ہربیماری سے شفا دے گا اور ہر حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے اور ہرنظر بد کے شر سے۔‘‘ ذاتی محاسبہ جس طرح حسد کا علاج ضروری ہے اُسی طرح خود حسد کرنے سے بچانا بھی از حد ضروری ہے۔ اگر کوئی آپ سے حسد کرتا ہے تو اس کو روکنا آپ کے اختیار میں نہیں ہے مگر اپنے نفس کو حسد میں مبتلا ہونے سے روکنا اختیار میں ہوتا ہے۔ پس ہر ایک کو اپنا جائزہ ضرور لینا چاہیے کہ ’’یہ بیماری میرے اندر تو نہیں ہے؟‘‘ ہر شخص کے اندر تھوڑی یا زیادہ ، یہ بیماری پائی جاتی ہے۔ البتہ عقل مندہیں وہ انسان،جواس کا اِدراک کرکے اس پر قابو پالیتے ہیں اور تعمیری سرگرمیوں میں مصروف عمل ہوجائے ہیں ۔ ان مواقع پر اپنا جائزہ لیں ۔ ٭ جب آپ کسی کو حالت نعمت یا خوشی میں دیکھتے ہیں تو …! ٭ کیا آپ خوش ہوتے ہیں ؟