کتاب: محدث شمارہ 336 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 336
مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی 99 جے بلاک ماڈل ٹاؤن لاہور
ترجمہ:
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
فکرونظر
اُردوذریعۂ تعلیم اور قومی یکجہتی کے تقاضے
اُستاد اپنی بات اپنے شاگردوں تک اسی زبان میں پہنچاتا ہے جس کو وہ بخوبی سمجھ سکیں ۔ اگر متعلّم اپنے اُستاد کی بات ہی کونہ سمجھ سکے تو تعلیمی عمل زوال کا شکار ہوکر رہ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو جب کسی قوم کی طرف مبعوث کیا تو وہ ان سے ان کی زبان میں ہی گفتگو کرتا تھا۔ قرآنِ پاک میں ارشاد ہے:
﴿وَمَا اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ لِیُبَــیِّنَ لَھُمْ﴾ (ابراہیم:۴)
’’ہم نے اپنا پیغام دینے کے لیے جب کوئی بھی رسول بھیجا تو اس نے اپنی قوم کی زبان میں ہی پیغام دیا تاکہ وہ اُنہیں اچھی طرح کھول کر بات سمجھا سکے۔‘‘
پھر اللہ تعالیٰ نے اُمت ِمسلمہ پر ایک خاص احسان و انعام کا ذکر فرمایا:
﴿لَقَدْ مَنَّ اﷲُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْھِمْ رَسُوْلًا مَّنْ اَنْفُسِہِمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰتِہٖ و َیُزَکِّیْھِمْ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ﴾ (آلِ عمران:۱۶۴)
’’اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان پربڑا احسان کیا ہے کہ ان کے درمیان خود انہی میں سے ایک ایسا پیغمبر اُٹھایا جو اس کی آیات اُنہیں سناتا ہے۔ ان کی زندگیوں کو سنوارتا ہے اور ان کوکتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘
مگر ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ۶۲ سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود ہم ایک غیر ملکی زبان یعنی انگریزی کے جال سے باہر نہیں نکل سکے۔ نہ جانے کیا وجہ ہے کہ ہر میدان اور ہر شعبہ میں انگریزی کو ہمارے سروں پر زبردستی مسلط کیا جارہا ہے۔ ہمارے نظامِ تعلیم کا حال پہلے ہی بہت پتلا ہے اور اب حکومت کا ایک تازہ شوشہ سامنے آیا ہے کہ
’’حکومت ِپنجاب نے اپریل ۲۰۱۰ء سے شروع ہونے والے تعلیمی سیشن میں پرائمری اور سیکنڈری سکولوں کے لیے انگریزی کو ذریعہ تعلیم بنانے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے جس میں کہا گیا