کتاب: محدث شمارہ 336 - صفحہ 16
’مساوی‘ ہے اور ہر کسی کو ایک ووٹ کا حق حاصل ہے۔ کوئی کافر ہے یا مسلمان، مرد ہے یا عورت، پختہ عمر ہے یا نوجوان، ہماری جدید جاہلیت سب کو ایک آنکھ سے دیکھتی ہے، شاید دجال کی طرح اس کی بھی دوسری آنکھ ہے ہی نہیں ۔
عبادات میں مساوات
’عبادت‘ میں بھی مساوات کی قدر کفر و اسلام اور شرک و توحید کو یکساں سطح پر لانے میں اپنا کردارخوب نبھاتی ہے۔ کوئی بتوں کا پجاری ہو یا قبروں کا مجاور، کوئی جاہلیت لٹکائے یا David Star، کوئی اللہ پروردگار عالم پر جان نچھاور کرے یا مٹی کی دھرتی پر مر مٹے، کوئی مرنے والے کے لئے دعا کرے، ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرے یا موم بتی روشن کرے یا پھولوں کا گلدستہ رکھے۔ عبادت بجا لانے کو مسجد بنائے، مندر بنائے، چرچ بنائے ، پگوڈہ بنائے ، ٹیمپل بنائے یا گوردوارہ بنائے، جاہلیت ِجدیدہ کی نظر میں سب حق ہے، سچ ہے، انسانی حقوق ہیں ، آزادی ہے اور مساوات ہے۔ کوئی باطل نہیں ، کوئی جھوٹ نہیں ، اسلام اور غیر اسلام کی کوئی تفریق نہیں ، اللہ تعالیٰ کے حکم اور مخلوق کی روایات سب برابر ہیں ۔
الغرض ’مساوات‘ اپنی حقیقت میں ، حق و باطل، اور سچ و جھوٹ کو برابر کردینے کا نام ہے۔ حفظ ِمراتب اور فرقِ مراتب کو تباہ و بربادکردینے کا نام ہے۔ اور یہ ظلم ہے، عدل کے منافی ہے۔ عدل کی ضد ہے۔ اسلام ’عدل‘ کا دین ہے۔ ’انصاف ‘ کو پسند کرتا ہے۔ قسط کا حکم دیتا ہے۔ حق اور اہلِ حق کو صدق پر فوقیت دیتا ہے،اور اہلِ صدق کو خیر ،اور اہل ِ خیر کو باطل پر فوقیت دیتا ہے،اوراہل ِ باطل پر کذب، اور اہلِ کذب کو شر اور اہل ِ شرپرفوقیت دیتا ہے اور دونوں کو ایک دوسرے سے جدا اور علیحدہ جانتا ہے ۔اوّل الذکر کے لئے جنت اور اللہ کی رضا اور آخر الذکر کے لئے عذابِ جہنم اور اللہ کی لعنت کی وعید سناتا ہے۔
اللہ تبارک تعالیٰ عدل و قسط کو پسند فرماتا ہے، عدل و قسط کا حکم دیتا ہے۔ عدل کے قیام کے لئے اپنے پیغمبروں کو مبعوث فرماتا ہے، ظلم و زیادتی کو ناپسند فرماتا ہے۔ ظلم و زیادتی کو مٹانے کا حکم دیتا ہے۔ اللہ کے پیغمبر ظلم کو مٹانے کی جدوجہد اور محنت کرتے رہے۔ سب سے بڑا ظلم شرک ہے: ﴿إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ﴾ (لقمان:۱۳) اور سب سے بڑا عدل ’توحید‘ ہے۔