کتاب: محدث شمارہ 336 - صفحہ 15
ہر طرح کی معاشی سرگرمیوں کو برابر قراردینا کفر و ظلم اور عدل کے منافی ہے۔ایسی برابری، ایسا تسویہ، ایسی مساوات اسلام کی نظر میں زیادتی اورحرام ہے۔
سماجی مساوات
’ مساوات‘کی قدر سماجی اور سیاسی سطح پر بھی اپنے گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔ سماجی سطح پر ہر طرح کا فرقِ مراتب مٹا دیا جاتا ہے۔ بڑے اور چھوٹے، نیک اور بد، عالم اور جاہل، برابر کی حیثیت کے حامل قرار پاتے ہیں ۔ جبکہ اسلام سماج کی سطح پر فرقِ مراتب کاداعی ہے۔ جس کا معیار تقویٰ قرار پاتاہے:
﴿ إِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِندَ اللّٰہِ اَتْقٰکُمْ﴾(الحجرات:۱۳)
’’تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تمہارے اندر سب سے زیادہ پرہیزگا ر ہے۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ امام وہ بنے جو قرآن زیادہ جانتا ہو، پھر سنت پر زیادہ عمل کرنے والا، پھر عمر میں بڑا ، پھر پہلے ہجرت کرنے والا۔‘‘ جیسا کہ ابو مسعود انصاری سے مروی ہے:
قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم ((یَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُہُمْ لِکِتَابِ اﷲِ؛ فَإِنْ کَانُوا فِي الْقِرَاء َۃِ سَوَائً فَأَعْلَمُہُمْ بِالسُّنَّۃِ، فَإِنْ کَانُوا فِي السُّنَّۃِ سَوَائً فَأَقْدَمُہُمْ ہِجْرَۃً، فَإِنْ کَانُوا فِي الْہِجْرَۃِ سَوَائً فَأَقْدَمُہُمْ [سِنًّا])) (صحیح مسلم:۶۷۳)
’’فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: قوم کی امامت وہ کرے جو قرآن زیادہ جانتاہو۔ اگر قرآن میں برابر ہوں تو جوسنت زیادہ جانتاہو ۔ اگر سنت میں برابر ہوں تو جس نے پہلے ہجرت کی ہو ۔ اگر ہجرت میں برابر ہو تو جو عمر میں بڑ ا ہو ۔‘‘
سماجی حیثیت کے سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور فرمان بھی قابل توجہ ہے:
عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِکٍ یَقُوْلُ: قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : ((لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یَرْحَمْ صَغِیْرَنَا وَلَمْ یُوَقِّرْ کَبِیْرَنَا)) (سنن ترمذی:۱۹۱۹)
’’حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو ہمارے چھوٹے پر شفقت نہ کرے اورہمارے بڑے کی عزت نہ کرے، وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘
سیاسی مساوات
سیاست میں ’مساوات‘ One Man, One Voteکو جنم دیتی ہے۔ کوئی Ph.D ہے یا انگوٹھا چھاپ، کوئی انتہائی نیک و پرہیزگار آدمی ہے، یا کمینہ و بدکردار؛ سب کی حیثیت