کتاب: محدث شمارہ 336 - صفحہ 11
الَّذِیْنَ اَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا﴾ (الحدید:۱۰) ’’جس شخص نے تم میں سے فتح (مکہ)سے پہلے خرچ کیا اور لڑائی کی وہ (اور جس نے یہ کام پیچھے کئے وہ)برابر نہیں ۔ ان کا درجہ ان لوگوں سے کہیں بڑھ کر ہے جنہوں نے بعد میں خرچ (اموال)اور (کفار سے)جہاد وقتال کیا۔‘‘ ٭ ﴿لاَّ یَسْتَوِیْ الْقٰعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ غَیْْرُ اُوْلِیْ الضَّرَرِ وَالْمُجٰہِدُونَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہ بِاَمْوَالِہِمْ وَاَنفُسِہِم﴾ (النسائ:۹۵) ’’تکلیف والوں کے علاوہ جو مسلمان (گھروں میں )بیٹھ رہتے (اور لڑنے سے جی چراتے) ہیں ، اور جو خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے لڑتے ہیں ، وہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے۔‘‘ شیخ محمدبن صالح عثیمین مزید لکھتے ہیں : أَخْطَأَ عَلیٰ الْاِسْلَامِ مَنْ قَالَ: اِنَّ دِینَ الْاِسْلَامِ دِیْنُ الْمُسَاوَاۃِ بَلْ دِیْنُ الْاِسْلَامِ دِیْنُ الْعَدْلِ۔ وَہُوَ الْجَمْعُ بَیْنَ الْمُتَسَاوِیَیْنِ، وَالْتَفْرِیْقُ بَیْنَ الْمُفْتَرَقَیْنِ، اِلَّا أَنْ یُرِیْدَ بِالْمُسَاوَاۃِ:الْعَدْلَ۔فَیکُوْنَ أَصَابَ فِيْ الْمَعْنٰی وَأَخْطَأَ فِيْ الْلَّفْظِ ’’جو شخص دین اسلام کو ’مساواتی دین‘ کہتاہے، اس نے اسلام کی بابت غلطی کھائی ہے۔ اسلام تو دینِ عدل ہے ۔اور عدل دوبرابر چیزوں کو اکٹھاکرنے اور دو مختلف چیزوں کو جداجدا کرنے کا نام ہے ۔ ہاں اگر وہ مساوات بول کر عدل مراد لے رہا ہے تو اس نے درست مفہوم کے لئے غلط لفظ کا انتخاب کیا ہے۔‘‘ اہل کفر اور اہل اسلام کے مابین مساوات مساوات کا سبق پڑھانے والے توحید اور شرک، حق اور باطل، خیر اور شر میں کسی تفریق کے قائل نہیں ان کی نظر میں ہر عقیدہ اور نظریہ جسے کوئی انسان قبول کرلے، برابر اہمیت اور حیثیت رکھتا ہے۔ اور کسی بھی عقیدہ کی بنا پر انسانوں کے مابین کوئی تفریق کرنا، بنیادی حقوق کے خلاف اور جرم ہے۔ جبکہ اسلام عقیدہ و ایمان کی بنیاد پر انسانیت کو دو واضح گروہوں میں تقسیم کرتا ہے۔ ایک اہل ایمان، اہل توحید، انبیاء علیہ السلام کے سچے پیروکار جنہیں عباداللہ، عبادالرحمن، مؤمنین، مسلمین اور حزب اللہ وغیرہ کے الفاظ سے پکارا جاتا ہے۔ اور دوسرے خواہشاتِ نفس