کتاب: محدث شمارہ 335 - صفحہ 77
جاحظ جیسے بلند پایہ ادیب و انشا پرداز کو بھی ان کی تصانیف کی خوبیوں کا اعتراف ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ’’لم یکتب الناس أصح من کتبہ ولا أکثر فائدۃ‘‘[1] ’’ ان سے زیادہ صحیح، عمدہ اور مفید کتابیں لوگوں نے نہیں لکھیں ۔‘‘ موصوف نے مختلف فنون پر کتابیں لکھیں ۔ مؤرخین اور علماے سیر نے ان کو کثیر التصانیف اور صاحب مصنفاتِ کثیرہ لکھا ہے ۔ ابن ندیم نے ان کی بیس کتابوں کے نام لکھے ہیں اور یہ بھی لکھا ہے کہ ان کے علاوہ بھی فقہ میں متعدد کتابیں اُنہوں نے لکھیں ۔[2] کتب ِفقہ ذیل میں ان کی بعض کتابوں کا مختصر تذکرہ کیا جاتا ہے : 1.کتاب الاحداث 2.کتاب الحیض 3. کتاب الحجر والتسلیم 4.کتاب أدب القاضی 5.کتاب الناسخ و المنسوخ 6. کتاب الأیمان والنذور[3] کتب ِقراء ت و قرآن 1.کتاب فضائل القرآن 2.کتاب المقصور والممدود 3.کتاب القراء ت 4.کتاب معانی القرآن کتب ِحدیث 1. کتاب الطہارۃ یا کتاب الطھور 2.غریب الحدیث [4]
[1] معجم الادباء :6/163 [2] الفہرست :ص 112 [3] تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں : الفہرست :ص 112، کشف الظنون :1/150 ، 167، 2/161 ،1449 ،الرسالۃ المستطرفۃ ، ص 40 [4] اس کتاب میں حدیثوں کے دقیق مسائل و مباحث اور مشکل الفاظ و لغات کی تشریح کی گئی ہے ۔ابو المظفر محمد بن آدم (ت 414ہ) اس کے شارح ہیں ۔ (کشف الظنون : 1/167)