کتاب: محدث شمارہ 335 - صفحہ 7
امریکہ مخالف جذبات کی وجہ امریکہ کے ظالمانہ، توسیع پسندانہ اور خالص مفاد پرستانہ رویے ہیں جن کی ایک لمبی تاریخ ہے۔گذشتہ ۱۲۰ سالوں میں امریکہ ۷۵آزاد ممالک پر فوج کشی اورجارحیت کامرتکب ہوا ہے، گذشتہ ۶۰ برسوں میں ۲۸ ممالک کی سرزمین پر براہِ راست بمباری کرچکا ہے۔جب تک امریکہ اپنے جارحانہ رویے، مذموم سیاست، بدترین بربریت اور طاقت کی زبان استعمال کرنا ترک نہیں کرتا، دنیا میں امریکہ کے خلاف نفرت میں اِضافہ ہی ہوتا رہے گا۔ یہاں راقم نے یہ اضافہ کیا کہ جہاں تک معاہدوں پر عمل درآمد اور ترقی نہ ہونے کا تعلق ہے، تو امریکہ کی یہ شکایت درست نہیں ۔ کیونکہ ترقی کے نام پر ہونے والے معاہدے دراصل امریکی اثرورسوخ میں اضافے اور مغرب نوازی کے پس منظر میں تشکیل پاتے ہیں جو اکثر ہماری قومی روایات اور ملی اَقدار کے منافی ہوتے ہیں ۔ ان معاہدات کا بڑا حصہ مشاورت ونگرانی اور اپنی تجارتی کمپنیوں کی شرط کے نام پر اِمداد دینے والے ممالک میں ہی واپس چلا جاتا ہے۔ بالخصوص اس مقصد کے لئے موزوں افراد کی بجائے اپنے نقطہ نظر کے اَفراد کو نوازا جاتا ہے اور اس کے بعد کام نہ ہونے کا الزام اہلِ پاکستان پرعائد کردیا جاتاہے۔ آج اُمت مسلمہ پر بدنظمی، بدحالی، بے انصافی، اَقربا پروری، لاقانونیت اور ظلم وستم کا الزا م عائد کیا جاتا ہے، لیکن کیا مسلم اُمہ کے ان حکمرانوں کے انتخاب ، بقا اور مسلط رہنے میں عالمی سامراج کا کوئی کردار نہیں ہے؟ آج عالمی سامراج مسلم اُمہ کے مسائل میں مفاد پرستانہ دخل اندازی ختم کردے اور مسلمانوں کو عوام کے حقیقی منتخب افراد مہیا کرنے کی گنجائش میسر کرے، تو دِنوں میں یہ ساری صورتحا ل تبدیل ہوسکتی ہے۔ ٭ جناب اظہر حسین کے لیکچر کا دوسرا حصہ عدل وانصاف کی تلقین پر مبنی تھا۔ اُنہوں نے مغربی اَقوام کے عدل گسترانہ رویوں کی تعریف کرتے ہوئے پاکستان میں عدل کے اداروں اور انصاف کی نا گفتہ بہ صورتحال کی نشاندہی کی۔ مزید برآں اُنہوں نے ۱۰ منٹ پر مشتمل ایک ویڈیو حاضرین کو دکھائی جس میں امریکہ میں نسل پرستانہ رویوں کے خاتمے کی جدوجہدکو فلمایا گیا تھا۔ اُنہوں نے نسلی اور گروہی ہر قسم کے امتیاز Discriminationکو ختم کرکے