کتاب: محدث شمارہ 335 - صفحہ 43
نماز، زکوٰۃ، حج، قربانی اور جہاد وغیرہ شامل ہیں ، کے نفاذ کے لیے قانون کی طاقت استعمال کرسکتی ہے۔
6. حج کا حکم اور اسلامی ریاست
حج بھی دین کا ایک ایجابی تقاضا اور شرعی امر ہے۔ اسلامی حکومت اپنے عمال سمیت تمام صاحب ِاستطاعت لوگوں کو حج کرنے پر مجبور بھی کرسکتی ہے۔ یہ معاملہ بھی پہلے تعلیم و ترغیب اوروعظ و نصیحت سے شروع ہوگا اور جو لوگ استطاعت کے باوجود حج کرنے میں کوتاہی کریں گے، اسلامی ریاست اُن کو اس فریضے کی ادائیگی کے لیے قانون کی طاقت استعمال کرے گی۔ خلافت ِراشدہ کے دور میں اس کی نظیر موجود ہے۔چنانچہ خلیفۂ دوم حضرت عمر ؓ کا قول ہے کہ
’’لو ترک الناس الحج لقاتلتہم علیہ کما نقاتلہم علی الصلاۃ والزکوٰۃ ‘‘
’’اگر لوگ (استطاعت کے باوجود) حج کرنا چھوڑ دیں تو میں ان سے جنگ کروں گا جیسے ہم نماز اور زکوۃ چھوڑنے والوں کے خلاف جنگ کرتے ہیں ۔‘‘ (درّ منثور:۲/۳۹۳)
اسی طرح امیر المؤمنین حضرت عمرؓ کا یہ قول بھی ہے کہ:
’’ لقد ہممت أن أبعث رجالا إلی ہذہ الأمصار فلینظروا کل من کان لہ جدۃ،ولم یحج،فیضربوا علیہم الجزیۃ،ما ہم بمسلمین،ما ہم بمسلمین‘‘ (فتح القدیر:۲/۲،ابن کثیر:۲/۸۵،کنز العمال،رقم الحدیث:۱۲۴۰۰)
’’میں چاہتا ہوں کہ تمام شہروں اور علاقوں میں کچھ آدمی بھیجوں جو ان لوگوں کا پتہ چلائیں جو استطاعت کے باوجود حج نہیں کرتے،تا کہ وہ ان پر جزیہ ادا کریں ،کیونکہ ایسے لوگ مسلمان نہیں ہیں ،ایسے لوگ مسلمان نہیں ہیں ۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ اسلامی ریاست صاحب ِاستطاعت مسلمانوں کو حج کرنے کے لیے قانونی طاقت بھی استعمال کرسکتی ہے۔
7. جہاد و قتال کا حکم
جہاد و قتال بھی دین کا ایک ایسا ایجابی تقاضا اور شرعی امر ہے جس کے بارے میں علماے اسلام کا اتفاق اور اجماع ہے۔