کتاب: محدث شمارہ 335 - صفحہ 39
1.قرآنِ مجید اور ریاست کی اطاعت قرآنِ مجید میں اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے بعد ’اُولوا الامر‘ یعنی حکمرانوں کی اطاعت کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَطِیْعُوْا اللّٰهَ وَاَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ وَاُوْلِیْ الاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَيْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْیَوْمِ الاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَاَحْسَنُ تَاْوِیْلًا﴾ (النسائ:۵۹) ’’اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ کی،اطاعت کرو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اور اُن کی جو تم میں سے اہلِ اقتدار ہیں ۔ پھر اگر تمہارے درمیان کسی چیز میں اختلاف ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پھیر دو،اگر تم واقعی اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو۔ یہی طریقہ تمہارے لیے بہتر ہے اور اس کا انجام بہت اچھا ہے۔‘‘ اس آیت میں اہل ایمان کو پہلے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دیا گیا، پھر اولوا الامر یعنی مسلمانوں کے خلیفہ اور حکمران کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے۔اس آیت سے یہ بھی واضح ہے کہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تو ہر حال میں ہے اور غیر مشروط ہے جب کہ اولوا الامر کی اطاعت مشروط ہے اس سے کہ وہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم کے خلاف نہ ہو اور اُن کی اطاعت کے تابع ہو۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ اسلامی ریاست کی اطاعت صرف معروف میں ہے اور منکر یا معصیت کے کاموں میں نہیں ہے۔ اسلامی ریاست جب کسی معروف کا حکم دے تو مسلمان شہریوں پر اُس کی اطاعت لازم ہوجاتی ہے۔ 2.اَحادیث اور اسلامی ریاست کی اطاعت صحیح احادیث میں بھی مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ معروف میں اپنے حکمرانوں کی اطاعت کریں اور معصیت میں اطاعت نہ کریں : ایک متفق علیہ حدیث یہ ہے کہ ((السمع والطاعۃ علی المرء المسلم فیما أحب أو کرہ ما لم یؤمر