کتاب: محدث شمارہ 335 - صفحہ 35
وہ ایسا کرنے پر مجبور ہو گئے،مگر اب یہی لوگ’’إن الحکم إلا للّٰه‘‘فیصلہ تو صرف اللہ ہی کر سکتا ہے کا نعرہ لگا کر حضرت علیؓ کی فوج سے الگ ہو گئے۔اس گروہ کی تعداد بارہ ہزار کے قریب تھی اور انہیں ’خارجی‘ کہا جاتا ہے،بعد میں ان لوگوں نے زور پکڑ لیا اور منظم تحریک کی صورت اختیار کر لی۔حضرت علیؓ کے استفسار پر ان لوگوں نے کہا،آپ نے اللہ کے حکم میں انسانوں کو ثالث بنا لیا ہے، اس لیے ہم نے آپ کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔حضرت علیؓ نے فرمایا میں تو ثالثی کے خلاف تھا،تم لوگوں نے اصرار کر کے مجھے ایسا کرنے پر مجبورکیا تھا۔اب جب کہ میں ثالثی کے عہد نامہ پر دستخط کر چکا ہوں تو تم مجھے اپنے عہد سے پھر جانے پر مجبورکرنے لگے ہو، میں ایسا نہیں کروں گا اور ثالثوں نے بھی قرآنی احکام کے مطابق فیصلہ کرنا ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے،اس لیے انہیں ثالث ماننے میں کوئی قباحت نہیں ہے،مگر خارجیوں نے کہا ثالثی قبول کرنا کفر ہے ،اگر ہم نے آپ کو ثالثی قبول کرنے کی تجویز دی تھی تو ہم نے گناہ کیا تھا اب ہم اس گناہ سے توبہ کرتے ہیں ،اگر آپ بھی غلطی کا اعتراف کر کے توبہ کر لیں تب ہم آپ کا ساتھ دیں گے، ورنہ آپ کے خلاف بھی جہاد کریں گے۔حضرت علیؓ نے انہیں بہت سمجھایا، لیکن وہ اپنی ضد پر مصر رہے اور حضرت علیؓ کی مخالفت شروع کر دی اور اس کے بعد خارجیوں کی سرگرمیاں تیز ہو گئیں ۔
خوارج کے نظریات
1. حضرت علیؓ اور امیر معاویہؓ کو کافر کہنا
2. مرتکب کبیرہ پرکفر کا فتوی لگانا اور اسے مخلد فی النار کہنا
3. الخروج بالسیف علی أئمۃ الجوریعنی ظالم حکمرانوں کے خلاف ہتھیارلے کر لڑنا