کتاب: محدث شمارہ 335 - صفحہ 32
1. مجھے عیسیٰ علیہ السلام ملے اور کہا کہ عیسائیت تمام لوگوں کا دین ہے۔ 2. مجھے وصیت کی ہے: الإلہ ثلاثۃ وثلاثۃ واحد وَھُم:أب،ابن وروح القدس یعنی خدا تین ہیں (اب ، ابن ، روح القدس)اور تین ملک کر ایک ہے۔ 3. عیسیٰ علیہ السلام لوگوں کے گناہوں کا کفارہ بن کر سولی چڑھ گئے ہیں ۔ 4. عیسیٰ علیہ السلام سولی دیئے جانے کے بعد زندہ ہوگئے تھے اور اللہ تعالیٰ کے دائیں جانب عرش پر بیٹھ گئے۔ گویا جس طرح پولس نے عیسائیوں کو عیسائی بن کر گمراہ کیا، اسی طرح عبداللہ بن سبا نے مسلمان بن کر شیعوں کو گمراہ کیا۔ 3. الجہمیۃ یہ جہم بن صفوان کی طرف منسوب ہیں جس کو سلم بن اَحوز نے گرفتار کرکے قتل کردیا تھا اور جہم نے یہ نظریات جعد بن درہم سے حاصل کئے تھے۔گویا اصل میں یہ نظریات جعد کے تھے، لیکن جہمیہ کی نسبت جہم کی طرف اس لیے ہے کہ اس نے ان نظریات کا پرچار کیا۔جعد کوخالد قسری نے گرفتار کیا اور عیدالاضحی کو خطبہ دیا اور کہا: ’’یأیھا الناس ضحُّوا تقبل اللّٰه ضحایاکم فإنی مضحٍّ بجعد بن درہم إنہ زعم أن اللّٰه لم یتخد إبراہیم خلیلاً ولم یکلم موسی تکلیما ثم نزل فذبحہ‘‘ ’’ اے لوگو! تم جانوروں کی قربانی کرو اللہ تعالیٰ تمہاری قربانیاں قبول کرے۔میں تو جعد بن درہم کی قربانی کروں گا،کیونکہ یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل نہیں بنایا اور نہ ہی اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے گفتگو کی ہے پھر منبر سے اتر کر اسے ذبح کر دیا۔‘‘ جہمیہ کے گمراہ کن نظریات 1. نفی الصفات:یہ صفاتِ الٰہی کی کلی طور پر نفی کرتے ہیں ۔ 2. القول بالجبر ونفي الإختیار عن العَبد:یعنی بندے کو کچھ اختیار نہیں ، وہ مجبور