کتاب: محدث شمارہ 335 - صفحہ 3
شاکر، ماہنامہ ’عرفات‘ کے مدیر مولانا راغب نعیمی، ’ترجمان القرآن‘ کے نائب مدیر جناب امجد عباسی، ’الخیر‘ ملتان کے مدیر مولانا محمد ازہر، ماہنامہ’ السعید‘ کے مدیر سید طاہر سعید کاظمی(برادرِ خورد وفاقی وزیر مذہبی امور)، ’وائس آف پیس‘ کے مدیر قاضی عبد القدیر خاموش، ’منہاج القرآن‘ کے مدیر ڈاکٹر علی اکبر ازہری، ماہنامہ ’میثاق‘ کے مدیر مرزا اَیوب بیگ اور خواجہ شجاع عباس (مدیر ماہنامہ پیام، اسلام آباد) موجود تھے، جبکہ ’الحق ‘اکوڑہ خٹک، ’ندائے خلافت‘ لاہور، ’صحیفہ اہل حدیث‘کراچی اور ’ضیاے حرم‘ کی مجلسِ ادارت کے متحرک اَراکین بھی شریک ِمجلس تھے۔ اس ورکشاپ میں البلاغ، بینات، الاسلام، الفاروق کراچی اور جماعۃ الدعوۃ کے مجلات’حرمین‘ و’جرار‘ اور’طیبات‘ وغیرہ کے مدیران بوجوہ شرکت نہ کرسکے۔
ورکشاپ کے انتظامات انتہائی معیاری اور سہولیات سے بھرپور تھے۔ تین روزہ ورکشاپ کے دوران تمام شرکا کو پرل کانٹی نینٹل میں اعلیٰ رہائش اور سہ وقتی دعوتِ طعام کا اہتمام تھا، ہوائی سفر اور لانے لیجانے کے تمام انتظامات و اِخراجات اَقوام متحدہ کے ذیلی اِداروں نے برداشت کئے، ایک محتاط اندازے کے مطابق شرکت کرنے والے ہر فرد پر ۷۰ ہزار روپے اور پوری ورکشاپ پر نصف کڑوڑ روپے کے لگ بھگ اِخراجات کئے گئے تھے۔
مذکورہ بالا تفصیلات سے اس ورکشاپ کی اہمیت کی نشاندہی مقصود ہے، تاہم اپنے مقاصد میں یہ ورکشاپ کہاں تک کامیاب رہی؟ اس کے بارے میں ایک سے زیادہ آرا ہوسکتی ہیں ۔ ورکشاپ میں بیان کردہ موضوعات واَہداف کے بین السطور میں پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ زاویۂ فکر کی تبدیلی، مغرب بالخصوص امریکہ کے بارے میں سافٹ کارنر پیدا کرنے کی کوشش، اشارہ کنایہ سے ان کا موقف بیان کرنا اور مغرب میں ہونے والی مادّی تحقیقات کو سامعین کے اَذہان میں اُنڈیلنا وغیرہ تھا۔
راقم الحروف کو تین برس قبل سرکاری دورئہ امریکہ اور بعض دیگر عالمی کانفرنسوں میں شرکت کی بنا پر یہ جستجو رہی کہ براہِ راست پیغام کے پس پردہ مخفی مقاصد کو پڑھا جائے اور یہ سمجھنے کی کوشش کی جائے کہ پاکستان کی دینی صحافت کے اہم اور حساس اَذہان پر یہ سرمایہ کاری آخرکیوں کی جارہی ہے؟ چنانچہ ورکشاپ کے مختلف سیشنوں کے درمیان لیکچرر حضرات کے