کتاب: محدث شمارہ 335 - صفحہ 25
1. رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت ہدایت اور نور پر مشتمل ہے اور نور وہدایت اللہ تعالیٰ کی معرفت سے حاصل ہوتی ہے اس لیے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے لیے اللہ تعالیٰ کی توحید کو واضح طور پر بیان فرمایا ہے اور عقائد کی خوب وضاحت فرمائی ہے تا کہ امت مسلمہ آسانی کے ساتھ عقیدہ تو حید کی روشنی سے منور ہو سکے اور کوئی چیز ہدایت ا ور نور تب ہی ہو سکتی ہے جب کہ اس میں کوئی چیز مخفی نہ ہو۔
2.رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے لیے چھوٹے سے لے کر بڑے مسائل سب بیان کیے ہیں جن کی لوگوں کو ضرورت تھی۔یہاں تک کہ آپ نے بول وبراز جیسے مسائل بھی واضح کیے ہیں جیسا کہ مسلم شریف کی حدیث ہے حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں :
’’قا ل بعض المشرکین وہو یستہزیٔ أنی لأری صاحبکم یعلمکم حتی الخراء ۃ قلت أجل أمرنا أن لا نستقبل القبلۃ ولا نستنجی بأیماننا ولا نکتفی بدون ثلاثۃ احجار لیس فیہا رجیع ولا عظم‘‘(مشکوۃ،ص۴۴)
’’ کسی مشرک نے استہزا اور مذاق کرتے ہوئے کہا کہ تمہارا نبی تو تمہیں ہر چیز سکھلاتا ہے یہاں تک کہ بول وبراز اور قضائِ حاجت کے مسائل بھی، تو حضرت مسلمان نے کہا ہاں واقعی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم بول وبراز کے وقت قبلہ کی طرف متوجہ نہ ہوں اور انہوں نے ہمیں دائیں ہاتھ کے استنجاء کرنے سے منع کیا ہے اور ڈھیلوں کے ساتھ استنجا کرتے ہوئے تین ڈھیلوں سے کم استعمال کرنے سے بھی روکا ہے اور گوبر اور ہڈی کے ساتھ استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کہ چھوٹے چھوٹے مسائل کو ترک نہیں کیا تو عقیدہ توحید تو دینِ اسلام کی اَساس اور بنیاد ہے۔عقائد کی وضاحت کو آپ کیسے نظر انداز کر سکتے تھے۔
3.نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میں تین خصلتیں ایسی پائی جاتی ہیں جو ہر چیز کو واضح طور پر بیان کرنے کا تقاضا کرتی ہیں وہ خصلتیں یہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم :
1.ساری مخلوقات سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی معرفت اور اس کا علم رکھنے والے تھے۔
2.تمام مخلوق سے بڑھ کر فصیح وبلیغ تھے۔