کتاب: محدث شمارہ 335 - صفحہ 24
بدنی: اسی طرح اگر کوئی شخص بدنی عبادت میں اللہ کے ساتھ شرک کرتاہے تو وہ بھی مشرک ہے مثلاً کوئی علی ہجویری کے دربار پر ماتھا ٹیکے، رکوع کرے، ہاتھ باندھ کر اَدب سے کھڑا ہو تو یہ عملی عبادت میں اللہ کے ساتھ شرک ہے۔ مالی:اسی طرح اگر کوئی شخص نذرِ حسینؓ دیتا ہے تو گویا وہ مالی عبادت میں اللہ کے ساتھ شرک کرتاہے۔اسی طرح قبروں پر دیگیں چڑھانا غیر اللہ کے نام کی گیارھویں دینا،جعفر صادق کے کونڈھے بھرنا بھی مالی عبادت میں خالق کے ساتھ مخلوق کو شریک بناناہے۔اصل مقصود یہی توحید (توحید ِ اُلوہیت) ہے۔ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اور تمام آسمانی کتابیں توحید اُلوہیت کی خاطرآئیں اور قرآن وسنت میں توحید ِربوبیت صرف توحید اُلوہیت سمجھانے کے وسیلے کے طور پر ذکر کی گئی ہے۔ مثلاً ﴿الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الأرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَائَ بِنَائً وَاَنْزَلَ مِنَ السَّمَائِ مَائً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَّکُمْ فَلَا تَجْعَلُوْا للّٰهِ اَنْدَادًا وَأنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ (البقرۃ:۲۲) ’’وہ ذات جس نے تمہارے لیے زمین کو فرض اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کر کے تمہیں روزی دی،تو باوجود یہ جاننے کے تم اللہ تعالیٰ کے شریک نہ بناؤ۔‘‘ الغرض کائنات کی تخلیق کامقصد توحید اُلوہیت ہے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات تخلیق کائنات کا مقصود نہیں ہے جیسا کہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے۔ مصادرِ توحید یہ تین ہیں : 1. قرآنِ کریم 2.سنت ِمطہرہ 3. اجماعِ اُمت (اجماعِ سلف) 1. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں وہ تمام عقائد و اعمال بیان کردیئے جن کی انسانوں کو ضرورت تھی اور جو عقائد واعمال آپؐ نے بیان نہیں کیے،ان کی ضرورت ہی نہ تھی۔اس کے کئی دلائل ہیں :