کتاب: محدث شمارہ 335 - صفحہ 22
1. توحید ِ ربوبیت 2.توحید ِاسماء و صفات 3.توحید ِاُلوہیت 1.توحید ِربوبیت تعریف: الإعتقاد الجازم بوجود اللّٰه سبحانہ وتعالیٰ وأنہ خالق کل شيء ومدبرہ والمتصرف فیہ ’’یعنی اس بات کا پختہ یقین رکھنا کہ اللہ تعالیٰ موجود اور وہ ہر چیز کا خالق ومالک اور تدبیر کرنے والااور ہر چیز میں تصرف کرنے والا ہے۔‘‘ منقولہ دلائل سے قطع نظر اللہ تعالیٰ کے وجود کے عقلی دلائل بے شمار ہیں : 1. اَربوں انسانوں کی شکلوں کا مختلف ہونا اللہ تعالیٰ کے وجود پردلیل ہے۔ 2. مختلف بولیاں اور لغات اللہ تعالیٰ کے وجود پر دال ہیں کہ بچہ بغیر کسی مکتب میں پڑھنے کے اپنی مادری زبان سیکھ جاتا ہے۔ 3. جانوروں کا دودھ اور خون آپس میں نہیں ملتا۔ یہ معمل الہٰي (اللہ کا کارخانہ)ہے۔ 4. بے شمار قسم کے پھل اور درخت پودے وغیرہ سب ایک ہی مٹی اور پانی سے پیدا ہوتے ہیں ، لیکن ذائقے اور شکلیں مختلف ہیں :وفي کل شيء لہ أیۃ تدل علی أنہ واحد ’’ہر چیز اللہ تعالیٰ کی توحید پر دلالت کرتی ہے۔‘‘ (مدارج السالکین از ابن القیم:۱/۴۰۷) 5. مختلف جانوروں کے گوشت کے ذائقے الگ الگ ہیں ۔ 5. صحیح بخاری میں ہے کہ انسان کھاتا منہ سے اور پیتا بھی منہ سے، لیکن دونوں کا مخرج مختلف ہے۔(صحیح بخاری مع الفتح:۸/۵۹۸)یہ بھی اللہ کے وجود کی نشانی و دلیل ہے۔ چند دہریوں کے سوا توحید ِ ربوبیت کو سب مانتے ہیں ،حتیٰ کہ مشرکین مکہ بھی مانتے تھے: ﴿وَلَئِنْ سَألْتَہُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالأرْضِ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰه﴾ (لقمان:۲۵) ’’اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں وزمین کا خالق کون ہے تو یہ بھی کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ خالق ہے۔‘‘ گویا توحیدِربوبیت توانسانی فطرت میں داخل ہے، اس لیے پیغمبروں کی بعثت سے اصل