کتاب: محدث شمارہ 335 - صفحہ 20
کاگورنر بناکربھیجا تو فرمایا: (( فلیکن أوّل ماتدعوھم إلیہ شہادۃ أن لاإلہ إلا اللّٰه وأني رسول اللّٰه فإن ھم أجابوا لذلک فقل لہم: إن اللّٰه افترض علیہم خمس صلوات في الیوم واللیلۃ…)) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دعوتِ توحید کو مقدم رکھنے کا حکم اس کی اَفضلیت پردالّ ہے۔ (iv) جتنے بھی رسول آئے، جتنی بھی آسمانی کتابیں ہیں ، سب کااصل مقصد توحیدکوقائم کرنا ہے۔ کیونکہ کتاب اللہ کی تمام نصوص پانچ مضامین سے خارج نہیں اور ان پانچوں کاتعلق توحید سے ہے۔ وہ پانچ چیزیں درج ذیل ہیں : (ا)بعض آیات و اَحادیث اللہ تعالیٰ کی ذات اور اَسماء و صفات کو بیان کرتی ہیں اور یہ توحید نظری ہے۔ (ب) بعض نصوص اللہ کی عبادت اور اہمیت کو بیان کرتی ہیں یعنی عبادت صرف اللہ تعالیٰ کی ہونی چاہئے اور یہ توحید ِعملی ہے۔ (ج) بعض نصوص اَوامر و نواہی پرمشتمل ہیں مثلاً اقیموالصلوٰۃ، اٰتوا الزکوٰۃ،لاتقربوا الزنا وغیرہ۔یہ لوازمِ توحید اور مقتضیاتِ توحید ہیں یعنی جب تم توحید باری تعالیٰ کو مانتے ہو تو اللہ تعالیٰ کے اَوامر و نواہی کو بھی مانو۔ (د) بعض نصوص جنت اور اس کی نعمتوں کا ذکرکرتی ہیں ۔اس کا تعلق بھی توحید سے ہے، کیونکہ جنت میں صرف توحید والے ہی جائیں گے مشرک تو جنت میں جائے گا نہیں ۔ جیسا کہ قرآنِ کریم میں ہے: ﴿إنَّہُ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ﴾ (المائدۃ:۷۲) ’’ یقین مانو کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے جنت کو حرام کر دیا ہے۔‘‘ (ھ) بعض نصوص میں جہنم اور دیگر سزاؤں کا ذکر ہے۔ ان نصوص کا تعلق بھی توحید سے ہے، کیونکہ یہ سزائیں توحید سے انحراف کرنے والے مشرکوں کے لیے ہیں ۔