کتاب: محدث شمارہ 335 - صفحہ 17
ایمان وعقائد مولانامحمدرمضان سلفی
علم التوحید
1.علم التوحید ایک ’مرکب ِ اضافی‘ ہے۔ علم کے دو معانی ہیں :
(i) الاعتقاد الجازم المطابق للواقع عن دلیل
’’ایسا پختہ اعتقاد جو حقیقت حال کے مطابق اور مبنی بر دلیل ہو۔‘‘
(ii) إدراک الشيء علی حقیقتہ
’’کسی شے کا مبنی بر حقیقت اِدراک‘‘
(iii) إدراکہ کما ھو علیہ مثلاً: فاعلم أنہ لا إلـٰہ إلا اللّٰه
’’کسی امر کا ایسا ادِراک جیسا کہ درحقیقت وہ ہے۔‘‘ جیسا کہ اللہ کی وحدانیت کا علم
چنانچہ ہرمسلمان کاعقیدہ ہے کہ اللہ ایک ہے اور یہ عقیدہ پختہ بھی ہے جو نفسِ امر کے موافق بھی ہے۔ کیونکہ خارج میں اللہ ایک ہی ہے، زیادہ نہیں اوریہ عقیدہ دلیل کی بنیاد پربھی ہے جس کے متعدد عقلی و نقلی دلائل موجود ہیں ۔
جو عقیدہ پختہ ہو، لیکن نفسِ امر کے مخالف ہو،وہ عقیدہ فاسد ہے جیسے عیسائیوں کاعقیدۂ تثلیث۔یہ عقیدہ عیسائیوں کاپختہ عقیدہ توہے، لیکن یہ نفسِ امر کے مطابق نہیں ،کیونکہ الٰہ ’مُحدَث‘ (بعد میں وجود میں آنے والا) اور ’ محتاج‘ نہیں ہوسکتا جبکہ عیسائی عیسیٰ علیہ السلام کو الٰہ یا الٰہ کابیٹا کہتے ہیں حالانکہ عیسیٰ علیہ السلام ’محدث‘ تھے کہ ان کاوجود پہلے نہیں تھا، بعد میں آیا۔ اسی طرح وہ محتاج بھی تھے چنانچہ ارشادِ باری ہے: ﴿مَاالْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ إلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ وَأمُّہُ صِدِّیْقَۃٌ کَانَا یَأکُلـٰنِ الطَّعَامَ﴾ (المائدۃ:۷۵)
’’مسیح بن مریم صرف ایک رسول ہے اس سے پہلے بھی بہت سے رسول ہو چکے ہیں اور اس کی والدہ نہایت سچی عورت تھیں دونوں (ماں بیٹا) کھانا کھانے والے تھے،لہٰذا عقیدۂ تثلیث