کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 80
٭ ان سطور کے پڑھنے سے کسی کو وہم بھی ہوسکتا ہے کہ ہدایت اور گمراہی جب دونوں اللہ کے اختیار میں ہیں تو پھر انسان اپنی ہدایت اور گمراہی میں مجبور و مضطر ہے، اس لیے ص۱۲۱،۱۲۲ پر اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’ہدایت کے مختلف اسباب و ذرائع ارسال کرنے کے باوجود اللہ تعالیٰ ان ذرائع کے قبول کرنے کے لیے لوگوں کو مجبور نہیں کرتے یعنی اُنہیں ایمان لانے کے لیے مجبور و مضطر نہیں کیا جاتا، جیسا کہ ہر اُمت کی طرف نبی بشیرو نذیر کو بھیجا گیا، جس نے اسے حقائق پہنچائے اور جو لوگ اپنے اِرادے کے ساتھ سننا چاہیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ ان کے لیے ہدایت کو پیدا فرما دیتا ہے اور جو لوگ اپنے لیے گمراہی کو پسند کرلیں تو وہ اس گمراہی میں مبتلا رہتے ہیں جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ارادہ فرمایا ہوتا ہے۔‘‘
﴿وَمَا کُنَّا مُعَذِّبِـــــیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلاً﴾ [الاسراء :۱۵]
’’اور جب تک ہم پیغمبر نہ بھیج لیں ، عذاب نہیں دیا کرتے۔‘‘
حقیقت یہ ہے کہ یہ کتاب تقدیر کے موضوع پر ایک جامع کتاب ہے جس میں اس موضوع پر پیدا ہونے والے اکثر سوالات کا جواب موجود ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے بندوں کو ایک جیسا کیوں نہیں بنایا؛ بعض اندھے ہیں ، بعض لنگڑے لولے، اسی طرح دنیا میں دولت مند اور فقیر کا اتنا بڑا فرق کیوں ہے؟مشیت ِالٰہی اور انسان کی آزادی کی حقیقت کیاہے؟ مصنف نے ان سوالات اور اس طرح کے دیگر سوالات کے عقلی اور نقلی جوابات دے کر سائل کو مطمئن کرنے کی کوشش کی ہے جس میں وہ بڑی حد تک کامیاب ہیں ۔ پوری کتاب، کتاب و سنت سے ماخوذ دلائل سے مزین ہے اور اسے اہل سنت کے نقطہ نظر کے مطابق مرتب کیا گیا ہے۔
مترجم کتاب جناب محمد خالد سیف نے ایسا رواں اور شگفتہ ترجمہ کیا ہے کہ قاری کو کتاب کے سمجھنے میں کہیں بھی دقت پیش نہیں آتی اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ کتاب اُردو زبان ہی میں لکھی گئی ہے۔ کتاب کی طباعت بھی بہت عمدہ ہے۔ کاغذ بہت اچھا استعما ل کیا گیا ہے، جس نے طباعت کو مزید چار چاند لگا دیئے ہیں ۔ املائی اغلاط کا نہ ہونا نظرثانی کرنے والے کی محنت کی دلیل ہے۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف، مترجم، ناشر اور اس میں حصہ لینے والے تمام افراد کو اجر ِدارین عطا فرمائے۔ آمین یاربّ العالمین!