کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 77
دامن میں لیے ہوئے ہونے ہیں ، جب تقدیر کے معنی یہ ہیں تو تقدیر کا انکار گویا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی تمام صفات کا انکار ہے۔ امام احمد حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’تقدیر کا تعلق قدرت سے ہے لہٰذا جو شخص تقدیر کا انکار کرتاہے، وہ ان بہت سے اُمور کا منکر ہے جو اللہ تعالیٰ کی اُلوہیت کے ساتھ خاص ہیں یعنی اس سے اُلوہیت کا عقیدہ متزلزل ہوجاتا ہے، فکر کے نظام ٹوٹ جاتے ہیں اور مفاہیم کی بنیادیں منہدم ہوجاتی ہیں ۔‘‘
٭ تقدیر پرایمان کا نتیجہ بیان کرتے ہوئے ص۲۷ پر وہ یوں گویا ہیں :
’’ہمارا کھانا پینا، سونا جاگنا، سوچنا اور بات کرنا سب کچھ اللہ تعالیٰ ہی کا پیدا کردہ ہے، حقیقت یہ ہے کہ ہر وہ چیز جس کا تعلق خلق سے ہے، وہ قطعی طور پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی پیدا کردہ ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ صاحب ِایمان کہیں ’جبریت‘ میں مبتلا نہ ہوجائے۔ انسان جب ہر فعل کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیتا ہے تو نتیجہ کے طور پر اس کے سامنے (جزئی) اِرادہ بھی آتا ہے اور اسے ذمہ داری یاد دلاتا ہے تاکہ اس کی ذمہ داری ختم نہ ہوجائے اور اس لیے کہ انسان اپنی نیکیوں کی وجہ سے مبتلاے فریب نہ ہوجائے۔ تقدیر اپنا کام دکھاتی ہے اور اس سے کہتی ہے کہ مبتلاے فریب نہ ہو تو فاعل نہیں ہے۔ اس طرح وہ اسے غرور سے بچا لیتی ہے اور اس طرح انسان اعتدال تک پہنچ جاتا ہے اور اس اعتدال کی حفاطت سے اس کی زندگی اور کردار میں بھی ایک نظم و ضبط پیدا ہوجاتاہے۔ تمام نیکیاں اللہ تعالیٰ ہی کے فعل و تقدیر کی وجہ سے ہیں ۔ انسان از خود اُنہیں سرانجام نہیں دے سکتا، ورنہ وہ شرکِ خفی میں مبتلا ہوجائے گا۔ البتہ نفس شریرہ اپنے شر کی وجہ سے جمیل اور جمال کو پسند نہیں کرتا بلکہ ان سے دشمنی رکھتا ہے۔ نفس امارہ بُرائیوں کی طرف راغب ہوتا ہے، اس لیے برائیوں کی ذمہ داری اس پر واقع ہوتی ہے۔ درجِ ذیل آیت ِکریمہ میں ان دونوں قاعدوں کو یکجا کردیا گیا ہے:
﴿مَا اَصَابَکَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ وَمَا اَصَابَکَ مِنْ سَيِّئَةٍ فَمِنْ نَّفْسِکَ﴾ [النساء :۷۹]
’’(اے آدم زاد!) تجھ کو جو فائدہ پہنچے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جونقصان پہنچے وہ تیری ہی (شامت ِاعمال کی) وجہ سے ہے۔‘‘
٭ انسانی ارادے کی حقیقت کو ص۳۳ پر یوں بیان کرتے ہیں :
’’یہ صحیح ہے کہ ہم میں اِرادہ موجود ہے لیکن اس کا خارج میں کوئی وجود نہیں ہے لہٰذا یہ اس وقت مخلوق نہیں ہے۔ یہ ممکن نہیں کہ ہم اپنے ارادہ کی طرف اس طرح دیکھ سکیں کہ یہ موجود ہے پس