کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 73
جناب حبیب الرحمن کاندھلوی نے ’مذہبی داستانیں ‘ لکھیں اور جناب محمد عظیم الدین صدیق صاحب نے اپنی کتاب ’حیاتِ سیدنا یزید‘ میں یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ ان حضرات نے اپنی کتب میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور خاندانِ اہل بیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض و عداوت کا کھل کر اِظہار کرکے اپنے چھپے ہوئے گندے ناصبی عقیدہ کو بھی ظاہر کیا۔ ایک طرف یہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خامیاں نکالتے ہیں اور دوسری طرف یزید کو ’سیدنا‘ یزید اور ’رحمتہ اللہ علیہ‘ لکھتے ہیں ۔
ان حضرات نے صحیح بخاری کی ’اوّل جیش‘ والی روایت کو بنیاد بنا کر یزید کو پہلے جنتی ثابت کیا اور پھر اس کے سیاہ کارناموں مثلاً قتل حسین، واقعہ حرہ اور خانہ کعبہ پر حملہ وغیرہ کو چھپانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے ، حالانکہ یزیدبن معاویہ کے عہد ِخلافت میں سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے خاندان کا قتل ایک زبردست المیہ ہے اور جس سے وہ عہدہ برا قرار نہیں دیئے جاسکتے اور پھر مدینہ منورہ پر شامی فوج کا حملہ اور مدینہ طیبہ کو تاخت وتاراج کرنا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کا قتل عام اور مدینہ والوں کو خوفزدہ کرنا جس کے متعلق بہت سی احادیث ِصحیحہ موجود ہیں جن میں اہل مدینہ کو خوفزدہ کرنے والوں کو ڈرایا گیاہے۔اسی طرح حرم شریف اور خانہ کعبہ پرحملہ وغیرہ ؛ یہ خلافت ِیزید کے وہ سیاہ کارنامے ہیں کہ جنہیں آج تک اُمت ِمسلمہ فراموش نہیں کرسکی اور ان میں حصہ لینے والوں میں سے اگر کسی نے حدیث بھی بیان کی ہے تواس کی حدیث کو اس کے اس سیاہ کارنامہ کی وجہ سے ردّ کردیا جاتا ہے اور جس کی تفصیل آئندہ پیش کی جائے گی۔