کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 7
شیخ الحدیث حافظ ذوالفقار علی معیشت واقتصاد خرید وفروخت کے زرّیں اسلامی اُصول [قسط دوم] 5.عیب نہ چھپائیں دین اسلام خیر خواہی کا دین ہے، اس لیے مسلمان تاجر پر لازم ہے کہ لین دین کے وقت سچائی سے کام لے اور خریدار پر حقیقت ِحال واضح کرے،مال کے نقص کو نہ چھپائے اور ملاوٹ، مکر وفریب،جھوٹ اوردھوکہ دہی سے مکمل اجتناب کرے۔یہ سوچ نہ رکھے کہ سچ بولنے سے منافع میں کمی واقع ہو گی کیونکہ سچ بولنے سے اللہ تعالیٰ تھوڑے منافع میں بھی برکت ڈال دیتا ہے جبکہ جھوٹ سے حاصل کیا ہوا زیادہ منافع بھی بے برکت ہوتا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِگرامی ہے : ((فَإِنْ صَدَقَا وَبَیَّنَا بُورِکَ لَہُمَا فِی بَیْعِہِمَا، وَإِنْ کَتَمَا وَکَذَبَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَیْعِہِمَا)) [صحیح البخاری کتاب البیوع: با ب ما یمحق الکذب] ’’اگر وہ دونوں (تاجر اور گاہک)سچ بولیں اور ایک دوسرے پر حقیقت ِحال واضح کر دیں تو ان کے سودے میں برکت ہو گی، اور اگر دونوں نے جھوٹ بالا اور عیب کو چھپایا تو ان کے سودے سے برکت مٹا دی جائے گی۔‘‘ فریقین کو چاہیے کہ وہ معاملہ کرتے وقت ہمیشہ اس حدیث کو پیش نظر رکھیں ۔ بعض دکاندار چیز کا نقص واضح نہیں کرتے بلکہ اس کی ذمہ داری خریدار پر ڈال دیتے ہیں کہ آپ خود دیکھ لیں اگر بعد میں کوئی نقص نکلا تو ہم ذمہ دار نہ ہوں گے حالانکہ ان کو اس کا علم ہوتا ہے کہ یہ طریقہ خلافِ شریعت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ((الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ وَلاَ یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ بَاعَ مِنْ أَخِیہِ بَیْعًا فِیہِ عَیْبٌ إِلاَّ بَیَّنَہُ لَہُ)) [سنن ابن ماجہ: باب من باع عیبًا فلیبـیّنہ وقال ابن حجر فی الفتح: اسنادہ حسن] ’’ایک مسلمان دوسرے مسلمان کابھائی ہے۔اور کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے