کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 68
دیگر کتب ِحدیث میں عبد الرحمن بن خالد کی زیر امارت حملہ قسطنطنیہ کا تذکرہ
بعض لوگوں نے یہ اعتراض کیا ہے کہ سنن ابو داؤد کے علاوہ عبدالرحمن بن خالدبن الولید کے تمام لشکر پر سپہ سالار ہونے کا ثبوت کسی بھی دوسری کتاب میں نہیں ملتا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے اُستاذ موصوف فرماتے ہیں کہ ’’درج ذیل کتابوں میں بھی صحیح سند کے ساتھ اس حملہ آور فوج کاقائد عبدالرحمن بن خالد بن الولید ہی مذکور ہے:
1. جامع البیان فی تفسیر القرآن، المعروف بہ تفسیر طبری [ج۲/ص۱۱۸،۱۱۹]
2. تفسیر ابن ابی حاتم الرازی [ج۱/ ص۳۳۰،۳۳۱]
3. احکام القرآن از جصاص [ج۱/ ص۳۲۶،۳۲۷]
4. مستدرک حاکم [ج۲/ ص۸۴،۸۵] اسے حاکم اور ذہبی دونوں نے بخاری و مسلم کی شرط پرصحیح کہا ہے۔‘‘[مقالاتِ حافظ زبیر علی زئی:ص۳۰۷ تا۳۱۱]
مستدرک حاکم کی روایت جو اسی سند سے ذکر ہوئی ہے، اس میں وضاحت ہے کہ اہل مصر کے امیر عقبہ بن عامر جہنی اور اہل شام کے امیر فضالہ بن عبید انصاری تھے جس سے واضح ہوتا ہے کہ صحابہ کرام اور تابعین کی کثیر تعداد جہادِ قسطنطنیہ میں شریک تھی اور یہ حملے یزید بن معاویہ کے حملے سے بہت پہلے کئے گئے تھے۔ فضالہ بن عبیدانصاری کی ایک روایت صحیح مسلم [رقم : ۹۶۸ ]میں بھی ہے جس میں ان کی ارضِ روم کے جزیرہ رُودس میں جہادی مہم کا ذکر موجود ہے جس سے فضالہ کے ۵۱ ہجری میں شام پر امیر ہونے کی مزید تصریح ہوتی ہے اور فضالہ کی وفات ۵۳ھ میں ہوئی۔
سنن ابو داود کی دوسری حدیث
ایسے ہی سنن ابوداؤد کی ایک دوسری روایت سے بھی ثابت ہے کہ عبدالرحمن بن خالد بن الولید رضی اللہ عنہ کے ساتھ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ اس غزوہ میں شریک تھے اور عبدالرحمن پوری جماعت پر امیر تھے۔ پوری حدیث کے الفاظ حسب ِذیل ہیں :
عن ابن تِعْلی قال: غزونا مع عبد الرحمٰن بن خالد بن الولید فأتي بأربعة أعلاج من العدو فأمر بہم بہم فقتلوا صبرًا۔ قال أبو داود قال لنا غیر