کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 63
اُنہیں بعض محدثین نے صغار صحابہ میں بھی شمار کیا ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے الإصابة في تمییز الصحابة میں ان کا مفصل ترجمہ لکھا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی تصریح کردی ہے کہ أخرج ابن عساکرمن طرق کثیرۃ أنہ کان یؤمر علی غزو الروم أیام معاوية ’’حافظ ابن عساکرنے بہت سی سندوں سے نقل کیا ہے کہ جناب معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد ِحکومت میں ان کو رومیوں سے جو جنگیں لڑی جاتی تھیں ، ان میں امیر بنایا جاتاتھا۔‘‘ [الاصابہ:۳/۶۸] امام ابن جریر طبری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تاریخ میں ۴۴ھ اور ۴۵ ھ کے واقعات کے ضمن میں اور حافظ ابن کثیر نے البدایہ والنھایہ میں ۴۴ھ اور ۴۶ھ کے واقعات کے ذیل میں بلادِ روم میں ان کی زیر امارت رومیوں سے مسلمانوں کے سرمائی جہاد کا ذکر کیاہے۔ افسوس کہ ۴۶ھ میں بلادِ روم ہی میں ان کو حمص میں زہر دے کر شہید کردیاگیا تھا۔ عبدالرحمن بن خالد رضی اللہ عنہ اپنے غزوات و جہاد کی وجہ سے شامی مسلمانوں میں بڑے محبوب و بااثر تھے۔ [البدایہ والنہایہ:۸/۳۱] اس سلسلہ کی بعض احادیث بھی ملاحظہ فرمائیں : عن أسلم أبي عمران قال: غزونا من المدينة نُرید القسطنطينية وعلی الجماعة عبدالرحمٰن بن خالد بن الولید والروم مُلصقو ظُہُورہم بحائط المدينة فحمل رجل علی العدوّ فقال الناس: مہ مہ لا إلہ إلا اللّٰه یلقي بیدیہ إلی التهلكة۔فقال أبو أیوب: إنما نزلت ہذہ الآية فینا معشر الأنصار لما نصر اللّٰه نبیَّہ وأظہر الإسلام قلنا ہلمَّ نقیم في أموالنا ونُصْلِحُہَا فأنزل اللّٰه ﴿وَاَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لاَتُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلی التَّهْلُكَةِ﴾ فالإلقاء بالأیدي إلی التهلكة أن نقیم في أموالنا ونصلحہا وندع الجہاد۔ قال أبو عمران: فلم یزل أبو أیوب یجاہد في سبیل اللّٰه حتی دفن بالقسطنطينية [سنن ابو داؤد: کتاب الجہاد: باب فی قولہ عزوجل ولا تلقوا بایدیکم ] ’’سیدنا اسلم ابو عمران کا بیان ہے کہ ہم مدینہ سے جہاد کے لیے قسطنطنیہ کی طرف روانہ ہوئے اس وقت امیر جیش سیدنا عبدالرحمن بن خالدبن الولید تھے۔رومی فوج شہر پناہ سے پشت لگائے مسلمانوں سے آمادہ پیکار تھی۔ اسی اثنا میں (مسلمانوں کی صف میں سے نکل کر) ایک شخص نے دشمن (کی فوج) پرحملہ کردیا۔ لوگ کہتے رہے: ’’رکو، رکو، لا الہ اِلا اللہ یہ شخص تو خود