کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 62
3.سیدنا معاویہ کا قسطنطنیہ پر تیسرا حملہ
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے قسطنطنیہ پر ایک اور حملہ کی نشاندہی سیدنا عبداللہ بن عباس کی اس روایت سے ہوتی ہے۔ عبداللہ بن عباس سیدنا ابوایوب انصاری کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
إن أبا أیوب خالد بن زید الذي کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم نزل في دارہ، غزا أرض الروم فمرَّ علی معاوية فجفاہ معاوية ثم رجع من غزوتہ فجفاہ ولم یرفع بہ رأسًا قال أبو أیوب: إن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أنبأنا: إنا سنرٰی بعدہ إثرۃ۔قال معاوية: فما أمرَکم؟ فقال: أمرنا أن نصبر۔قال: فاصبروا [مستدرک حاکم:۳/۴۶۲، وقال الحاکم والذہبی: صحیح؛ المعجم الکبیر للطبرانی:۴/۱۲۵، ج:۳۸۷۶]
’’بے شک ابوایوب انصاری خالد بن زید وہ ہیں کہ جن کے ہاں ان کے گھر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُترے تھے(اور اُنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی دن تک میزبانی فرمائی تھی)۔ اُنہوں نے ارضِ روم میں جنگ کی۔ پس معاویہ ان پر گزرے اور معاویہ نے ان سے بے رختی برتی پھر وہ اس غزوہ سے واپس آگئے تو پھر بھی معاویہ نے ان سے بے رخی برتی اور ان کی طرف سر اُٹھا کر بھی نہیں دیکھا۔ سیدنا ابوایوب نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا تھا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حق تلفی دیکھیں گے یعنی ہم(انصار) کو نظرانداز کیا جائے گا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایسی صورت میں تمہیں کیا حکم دیا گیاہے؟ کہا کہ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم صبر کریں تو اُنہوں نے کہا کہ بس پھر صبر کرو ۔‘‘
اس روایت سے واضح ہورہا ہے کہ سیدنا ابوایوب انصاری، سیدنا معاویہ کے ساتھ بھی قسطنطنیہ کے جہاد میں شریک ہوئے تھے اور پھر اس جہاد میں حصہ لے کر وہ معاویہ کے ساتھ واپس بھی آگئے۔ سیدنا ابوثعلبہ خشنی اور عبداللہ بن عباس دونوں کی روایات کو الگ الگ واقعات مانا جائے تو خلیج قسطنطنیہ کوملا کر یہ تین حملے بنتے ہیں جو معاویہ کے زیر امارت قسطنطنیہ پر کئے گئے تھے کیونکہ بقول حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ : معاویہ رضی اللہ عنہ نے ارضِ روم پر سولہ مرتبہ لشکرکشی کی تھی جیسا کہ پیچھے باحوالہ گزر چکا ہے۔
4. قسطنطنیہ پر چوتھا حملہ سیدنا عبدالرحمن بن خالد بن الولید کے زیر امارت ہوا
سیدنا عبدالرحمن بن خالد بن ولید اپنے باپ خالد رضی اللہ عنہ بن ولید کی طرح انتہائی شجاع تھے۔