کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 60
[تاریخ اسلام از ذہبی، عہد خلفاے راشدین: ص۳۷۱] ’’اس سن میں مضیق کا واقعہ ہوا جو کہ قسطنطنیہ کے قریب ہے اور اس کے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تھے۔ لہٰذا یہ حملہ بھی قسطنطنیہ پر ہی تھا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے یہ حملہ عثمان بن عفان کے دورِ خلافت میں کیا تھا۔‘‘ 2. سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا قسطنطنیہ پر دوسرا حملہ قسطنطنیہ پر دوسرا حملہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں کیا تھا جس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں : امام بخاری روایت کرتے ہیں : حدثنا عبداللّٰه بن صالح حدثنی معاوية عن عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر عن أبیہ عن أبي ثعلبۃ الخشني قال سمعتہ في خلافة معاوية بالقسطنطينية وکان معاوية غزا الناس بالقسطنطينية إن اللّٰه لا یعجز ھذہ الأمة من نصف یوم [التاریخ الصغیر: ص۵۶ طبع سانگلہ ہل پاکستان؛ طبع دوم ۱/۱۲۳، التاریخ الکبیر: ج۱/ص۲۴۸ ق۲،ج۱] ’’سیدنا ابوثعلبہ خشنی بیان کرتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو ان کے دورِ خلافت میں قسطنطنیہ میں یہ فرماتے ہوئے سنا جبکہ وہ لوگوں کو قسطنطنیہ پر چڑھائی کے لیے روانہ کررہے تھے کہ ’’بے شک اللہ تعالیٰ اس امت کو آدھے دن کے بقدر بھی عاجزنہیں کرے گا۔‘‘ اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے کیونکہ اسے روایت کرنے والے سیدنا ابوثعلبہ خشنی مشہور صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور ان سے ان کے شاگرد سیدنا جبیر بن نفیر ثقہ اور جلیل القدر تابعی ہیں اور صحاحِ ستہ میں سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ سب نے ان سے حدیث روایت کی ہے اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی الادب المفرد، التاریخ الصغیر اور التاریخ الکبیر میں ان سے حدیث روایت کی ہے۔ جبیر سے ان کے بیٹے عبدالرحمن بن جبیر اس روایت کو بیان کرتے ہیں اور وہ ثقہ ہیں اور ان محدثین نے ان سے حدیث روایت کی ہے کہ جنہوں نے ان کے والد ِمحترم سے حدیث لی ہے۔ عبدالرحمن کے شاگرد معاویہ بن صالح ہیں جو صدوق ہیں اور اُنہیں اَوہام بھی ہوئے ہیں ۔ امام بخاری کے علاوہ دیگر صحاحِ ستہ والوں نے ان کی حدیث روایت کی ہے۔ گویا یہ تینوں راویان صحیح مسلم کے راوی ہیں ۔ معاویہ سے اس روایت کو نقل کرنے والے عبداللہ بن صالح ہیں جن کے متعلق حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں :