کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 6
رہی ہے کیونکہ اسلام آباد اور لاہور میں بلیک واٹر اور مشکوک غیر ملکی کالے شیشوں والی گاڑیوں میں دندناتے پھر رہے ہیں ۔ اگر ہماری پولیس اُنہیں ر وکنے کی کوشش کرتی ہے تو وہ اسے گولی چلا دینے کی دھمکی دیتے ہیں ۔ یہ مشکوک لوگ جعلی نمبروں والی پلیٹیں اپنی گاڑیوں پر لگا کر آزادانہ گھومتے ہیں اور ہمارے بزدل حکمران کمال ڈھٹائی کے ساتھ اُنہیں سفارت خانے کی گاڑیاں قرار دیتے ہیں ۔ اگر پولیس کے کچھ فرض شناس لوگ اُنہیں پکڑنے میں کامیاب ہو جائیں تو ہمارے یہی اعلیٰ حکام اُنہیں چھوڑنے کا حکم صادر کر دیتے ہیں ۔اُنہوں نے اسلام آباد کے علاوہ لاہور میں بھی سینکڑوں گھر کرائے پر لے لیے ہیں ۔ ایک برطانوی اخبار نے سی آئی اے سے متعلق ایک اہم امریکی اہل کار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ بلیک واٹر پاکستان میں موجود ہے۔ حال ہی میں پاکستان میں امریکی سفیر نے بلیک واٹر پر ایک چشم کشا رپورٹ پر مشتمل کالم کو اخبار کی انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر شائع کرنے سے روک دیا۔ اقوامِ متحدہ کے خصوصی تفتیش کار فلپ آسٹن نے یہ انکشاف کیا ہے کہ سی آئی اے پاکستان اور افغانستان میں لوگوں کے قتل عام کے منصوبے پر کام کر رہی ہے، صاف ظاہر ہے کہ یہ اہم ٹاسک بلیک واٹر کے سپرد ہی کیا گیا ہے۔ کیا یہ پاکستان کی خود مختاری کے ساتھ کھلا مذاق نہیں ہے؟ اس صورتِ حال سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ امریکہ اپنے مفادات کے لئے پاکستان کو استعمال تو کرہی رہا ہے لیکن اس کے باوجود اس سے خیر کی کوئی توقع نہیں کی جا سکتی۔ ہمارے بے بس حکمران ہماری قومی خود مختاری کا تحفظ کرنے سے عاری ہو چکے ہیں اور ان پر نرم ونازک نصیحتوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا؛بلکہ یہ امریکی مفادات کے تحفظ کے لئے قوم سے ہر طرح کی غلط بیانی بھی کر سکتے ہیں اور ہر قومی وملکی مفاد کا سودا روک سکتے ہیں ۔ لہٰذا بہ حالاتِ بالا ناپاک امریکی عزائم کی راہ میں حائل ہونے اور اس کے اثر و نفوذ کو ختم کرنے کا واحد راستہ یہی نظر آتا ہے کہ عوام کو بیدار اور متحرک کیا جائے اور ایک بھر پور عوامی تحریک کے ذریعے اپنے حکمرانوں اور امر یکہ کو یہ احساس دلا دیا جائے کہ ہمارے حکمرانوں کو قومی خود مختاری عزیز ہو یا نہیں ، لیکن پاکستان کے سترہ کروڑ عوام ہر حال میں اپنی قوم خود مختاری کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں ۔ (محمد خلیل الرحمن قادری )