کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 59
مصداق ہے۔ جن حضرات نے یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ کے لشکر کو اوّل جیش کا مصداق قراردیا ہے اُنہیں اس سلسلہ میں غلطی لگی ہے اور انہوں نے اس بات کی کوئی دلیل ذکر نہیں کی اور نہ سنداً کوئی روایت بیان کی ہے بلکہ صرف یہی بات ذکر کرکے کہ یزید کے لشکر نے قسطنطنیہ پر لشکرکشی کی تھی اور بس… چنانچہ اس بات کی اشد ضرورت محسوس کی گئی کہ یہ معلوم کیا جائے کہ قسطنطنیہ پر کتنے حملے کئے گئے اور ان حملوں میں سب سے پہلا حملہ کس نے کیا تھا۔ 1. قسطنطنیہ پر پہلا حملہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کیا تھا حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے اگرچہ یزیدبن معاویہ رضی اللہ عنہ کے لشکر کو ’اوّل جیش‘ کا مصداق قرار دیا ہے لیکن وہ خود ہی دوسرے مقام پر لکھتے ہیں : ’’اور ۳۲ھ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بلادِ روم پر چڑھائی کی۔ یہاں تک کہ وہ خلیج قسطنطنیہ تک پہنچ گئے۔‘‘ [البداية والنہاية:ج۷/ص۱۵۹] حافظ موصوف ایک اور مقام پر لکھتے ہیں : ’’کہتے ہیں کہ خلیج قسطنطنیہ کی جنگ سیدنا معاویہ کی امارت میں ۳۲ھ میں ہوئی اور وہ خود اس سال لوگوں پرامیر تھے۔‘‘ [ایضاً: ج۸/ ص۱۲۶] حافظ زبیر علی زئی لکھتے ہیں : ’’یہ حملہ ۳۲ھ بمطابق ۶۵۲،۶۵۳ھ میں ہوا تھا۔ [دیکھئے تاریخ طبری: ج۴/ ص۳۰۴، العبر از ذہبی:ج۱/ ص۲۴، المنظم از ابن جوزی:ج۵/ ص۱۹ طبع۱۹۹۲ئ، البداية والنھاية:ج۷/ ص۱۵۹، ج۸/ ص۱۲۶، تاریخ الاسلام از ذہبی وغیرہ] اس وقت یزید کی عمر تقریباً چھ سال تھی۔ [دیکھئے تقریب التہذیب وغیرہ] صرف اس ایک دلیل سے ہی روزِ روشن کی طرح ثابت ہوتا ہے کہ ’اوّل جیش‘ والی حدیث ِمبارکہ کو یزید پر فٹ کرنا صحیح نہیں ہے۔ ‘‘ [ماہنامہ ’الحدیث‘ حضرو: شمارہ ۶/ ص۹؛ مقالات ج۱/ ص۳۱۱] موصوف دوسرے مقام پر لکھتے ہیں : ’’یہ حملہ قسطنطنیہ پر مضیق القسطنطينية کی طرف سے ہوا تھا، یہ مقام اس شہر سے قریب ہے۔‘‘ حافظ ذہبی لکھتے ہیں : ’’فیھا کانت وقعة المضیق بالقرب من قسطنطينة وأمیرھا معاوية‘‘