کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 56
معاویہ کے دورِ حکومت میں قسطنطنیہ پر حملہ کرنے والا سب سے آخری لشکر تھا۔
٭ سیدنا محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’’سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں جہاد کیاپھر وہ بیمارہوگئے پس اُنہوں نے فرمایا: مجھے روم کی سرزمین میں جہاں تک ہوسکے لے جاناپھر مجھے دفن کردینا۔‘‘ [التاریخ الصغیر لامام بخاری: ص۶۵، طبع سانگلہ ہل]
٭ سیدنا ابوطبیان رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں :
’’سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے یزیدبن معاویہ کے ساتھ جہاد کیا (اسی دوران وہ بیمارہوگئے) پس اُنہوں نے فرمایا: جب میں مرجاؤں تو مجھے دشمن کی سرزمین میں لے جانا اور جب تمہارا دشمن سے سامنا ہو تو مجھے اپنے قدموں کے نیچے دفن کردینا۔‘‘ [مسنداحمد: ج۵/ ص۴۲۳،۴۱۹ قلت: ورجالہ ثقات، الطبرانی فی الکبیر ۳۸۴۷،۴۰۴۱،۴۰۴۲، مصنف ابی شیبہ:۵/۳۲۰، طبقات ابن سعد:۳/۴۸۴،۴۸۵]
اس روایت میں یہ واقعہ بیان کرنے والے سیدنا ابوطبیان حصین بن جندب جہنی کوفی رحمۃ اللہ علیہ ہیں اور طبقات ابن سعد [ج۳ص۳۶۹ طبع دارالکتب العلمیہ بیروت] میں عن ابی طبیان عن اشیاخہ عن ابی ایوب الانصاری کی سند سے یہ واقعہ موجود ہے اور ان کے اشیاخ عبداللہ بن نمیر اور یعلی بن عبید طنافسی ہیں جو ثقہ ہیں ۔
٭ سیدنا محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ
’’ابوایوب انصاری رحمۃ اللہ علیہ غزوئہ بدر میں شریک تھے پھر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد) مسلمانوں کے جہاد میں اگر کسی ایک میں وہ پیچھے رہ جاتے تو دوسرے میں ضرور شریک ہوتے، سوائے ایک سال کے جب لشکر پرایک نوجوان سپہ سالار بنادیاگیا تو وہ بیٹھ رہے۔ اس سال کے بعد وہ افسوس کرتے تھے اور کہتے تھے کہ مجھ پر گناہ نہ تھا جو مجھ پر عامل بنایاگیاتھا، مجھ پر گناہ نہ تھا جو مجھ پرعامل بنایا گیاتھا۔ مجھے پر گناہ نہ تھا جو مجھ پرعامل بنایا گیاتھا ( یعنی ان کو اس کاانتہائی افسوس ہوا)۔ پھر وہ (قسطنطنیہ کی جنگ کے دوران) بیمار ہوگئے۔لشکر پر(اس وقت) یزیدبن معاویہ امیر تھا۔ وہ ان کے پاس ان کی عیادت کو آیا اور پوچھا کہ کوئی حاجت ہو تو بیان کیجئے۔ اُنہوں نے فرمایا: ہاں میری حاجت ہے کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے اونٹ پر سوار کرکے جہاں تک ممکن ہوسکے، دشمن کی زمین میں لے جانا اور جب (آگے مزید) گنجائش نہ پانا تو